عنوان: تقسیم وراثت
سوال: جناب سید نوراللہ صاحب مرحوم کے چار لڑکے اور ایک بیوی ہیں۔ جناب سید نوراللہ صاحب کی موجودگی میں ان کے بڑے لڑکے کا انتقال ہوگیا۔ پھر چند عرصے کے بعدسید نوراللہ صاحب بھی انتقال کر گئے۔ اس کے بعد سید نوراللہ صاحب کے بڑے لڑکے کی بیوی سے تین لڑکوں میں سے ایک نے نکاح کر لیا۔ فی الحال تین لڑکے ،اور ان کی بیوی ہیں۔ قابل ذکر سوال یہ ہے کہ سید نوراللہ صاحب کی وراثت ان کے تین لڑکوں میں کیسے تقسیم کی جائے گی ؟ کیا متوفی شوہر کی بیوی کو پہلے شوہر کا حصّہ بھی ملے گا ؟
جواب نمبر: 3727401-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب): 320=263-3/1433
صورت مذکورہ میں سید نور اللہ مرحوم کا کل ترکہ از روئے شرع 24 سہام میں تقسیم ہوگا جن میں سے ان کی بیوی کو آٹھواں حصہ یعنی 3سہام ملیں گے اور تینوں لڑکوں کو 7-7 سہام ملیں گے۔ بڑا لڑکا چونکہ اپنے والد کی حیات میں انتقال کرگیا ہے اس لیے اصولاً وہ اور اس کی بیوی دونوں محروم ہیں گے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند