معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 55307
جواب نمبر: 55307
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1742-1467/B=11/1435-U (۱) مرحوم کا کل ترکہ از روئے شرع ۱۴۴/ سہام پر تقسیم ہوگا جن میں زوجہ کو ۱۸/ سہام، ماں کو ۲۴/ سہام، دونوں بیٹوں کو ۳۴-۳۴ اور دونوں لڑکیوں کو ۱۷-۱۷ / سہام ملیں گے۔ نقد کی تقسیم آپ خود حساب کرکے کرلیں، زوجہ کو آٹھواں حصہ 25000 ہوگا، پھر دو لاکھ میں سے چھٹا حصہ ماں کا نکالئے۔ آپ نے بچی ہوئی رقم میں سے ماں کا حصہ نکالا یہ صحیح نہیں۔ پھر ان دونوں کا حصہ دینے کے بعد جس قدر رہے اس کو چھ حصوں میں تقسیم کرکے ۲-۲ حصے لڑکوں کو اور ایک ایک دونوں لڑکیوں کو دیدیں۔ (۲) ایسے شخص کو چاہئے کہ جب زکاة نکالنے کا وقت آجائے تو اپنی دوکان کے تمام سامان کی مالیت کا زیادہ سے زیادہ اندازہ لگالے اور اتنا زیادہ کا اندازہ لگائے کہ اس سے زیادہ کا مال اس کے پاس نہ ہوگا ، اتنی مالیت کی زکاة چالیسواں حصہ نکال دے او رجو کچھ نقد ہے اس کی زکاة بھی چالیسواں حصہ نکالدے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند