• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 55307

    عنوان: ایک شخص کا انتقال ہوگیا، اس نے دو لاکھ روپئے چھوڑے ، وارثین میں اس کی بیوی ، ماں ، دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں ، یہ ورپئے کس طرح سے تقسیم ہوں گے ؟

    سوال: (۱) ایک شخص کا انتقال ہوگیا، اس نے دو لاکھ روپئے چھوڑے ، وارثین میں اس کی بیوی ، ماں ، دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں ، یہ ورپئے کس طرح سے تقسیم ہوں گے ؟یعنی کل رقم میں سے پہلے کو بیوی کے لیے 1/8 یعنی 25000 روپئے نکلیں گے ، پھر بچی ہوئی رقم میں سے ماں کے لیے 1/6 یعنی 29167 روپئے نکلیں گے، پھر دونوں بیٹوں کے لے 97222 روپئے اور دو نوں بیٹیوں کا 48611روپئے نکلیں گے اور اگر یہ غلط ہے تو ہر ایک کی الگ الگ کیا رقم بنے گی؟ (۲) ایک شخص جس کا بہت بڑا کاروبار ہے ، اس کے پاس نقد لاکھوں میں آتاہے اور اس کے علاوہ لاکھوں کی مالیت کا لوہا پٹی وغیرہ بھی کمپنی میں گھٹی بڑھتی رہتی ہے، پورے سال میں کتنی مالیت کا سامان یا رقم رہتی ہے اس کا کوئی اندازہ نہیں ہے ، نہ ہی کوئی حساب بن پارہا ہے، ایسی صورت میں وہ کس طرح سے زکاة نکالے گا اور کب نکالے گا ؟

    جواب نمبر: 55307

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1742-1467/B=11/1435-U (۱) مرحوم کا کل ترکہ از روئے شرع ۱۴۴/ سہام پر تقسیم ہوگا جن میں زوجہ کو ۱۸/ سہام، ماں کو ۲۴/ سہام، دونوں بیٹوں کو ۳۴-۳۴ اور دونوں لڑکیوں کو ۱۷-۱۷ / سہام ملیں گے۔ نقد کی تقسیم آپ خود حساب کرکے کرلیں، زوجہ کو آٹھواں حصہ 25000 ہوگا، پھر دو لاکھ میں سے چھٹا حصہ ماں کا نکالئے۔ آپ نے بچی ہوئی رقم میں سے ماں کا حصہ نکالا یہ صحیح نہیں۔ پھر ان دونوں کا حصہ دینے کے بعد جس قدر رہے اس کو چھ حصوں میں تقسیم کرکے ۲-۲ حصے لڑکوں کو اور ایک ایک دونوں لڑکیوں کو دیدیں۔ (۲) ایسے شخص کو چاہئے کہ جب زکاة نکالنے کا وقت آجائے تو اپنی دوکان کے تمام سامان کی مالیت کا زیادہ سے زیادہ اندازہ لگالے اور اتنا زیادہ کا اندازہ لگائے کہ اس سے زیادہ کا مال اس کے پاس نہ ہوگا ، اتنی مالیت کی زکاة چالیسواں حصہ نکال دے او رجو کچھ نقد ہے اس کی زکاة بھی چالیسواں حصہ نکالدے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند