• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 600082

    عنوان:

    جفتی کرانے پر معاوضہ لینا کیسا ہے ؟

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں افتخار کے پاس ایک بکری فارم ہیں اس میں ایک بوکا(مذکر بکرا جو بکریو کو جفتی کرتا ہے ) ہے اس بوکا کو افتخار بیس بزار روپیے میں خریدا ہے جو افریقن نسل کاہے ہر روز اس پر پچاس روپیہ خرچ ہوتا ہے افتخار اپنے فارم کے تمام بکریوں کو اس سے جفتی کرواتا ہے اور جو لوگ باہر سے اپنی بکری لیکر آتے ہیں جفتی کیلئے ان سے پیسہ لیتا ہے کیا افتخار کا پیسہ لینا جائز ہے ؟

    جواب نمبر: 600082

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:46-15T/sn=2/1442

     صورت مسئولہ میں اس بکرے کے ذریعے جفتی کراکر افتخار کے لیے معاوضہ لینا شرعا جائز نہیں ہے ؛ باقی اگر کوئی شخص بہ طور ہدیہ کچھ دیدے تو قبول کرنے کی گنجائش ہے ۔

    عن ابن عمر قال: نہی النبی صلی اللہ علیہ وسلم عن عسب الفحل (ص:565) وفی الباب عن أبی ہریرة، وأنس، وأبی سعید: حدیث ابن عمر حدیث حسن صحیح والعمل علی ہذا عند بعض أہل العلم، وقد رخص بعضہم فی قبول الکرامة علی ذلک. (سنن الترمذی 3/ 564،1273،باب ما جاء فی کراہیة عسب الفحل)

    عن أنس بن مالک، أن رجلا من کلاب سأل النبی صلی اللہ علیہ وسلم عن عسب الفحل؟ فنہاہ ، فقال: یا رسول اللہ، إنا نطرق الفحل فنکرم، فرخص لہ فی الکرامة : ہذا حدیث حسن غریب، لا نعرفہ إلا من حدیث إبراہیم بن حمید، عن ہشام بن عروة. (سنن الترمذی ت شاکر 3/ 565،1274،باب ما جاء فی کراہیة عسب الفحل)

    (لا تصح الإجارة لعسب التیس) وہو نزوہ علی الإناث. (الدر المختار) (قولہ لا تصح الإجارة لعسب التیس)؛ لأنہ عمل لا یقدر علیہ وہو الإحبال. (الدر المختار مع رد المحتار) 9/ 75، مطبوعة: مکتبة زکریا، دیوبند)

    وروی الترمذی من حدیث أنس أن رجلا من کلاب سأل رسول اللہ، صلی اللہ علیہ وسلم، عن عسب الفحل فنہاہ، فقال: یا رسول اللہ! إنا نطرق الفحل فنرکم، فرخص فی الکرامة، ثم قال: حسن غریب.وفیہ: جواز قبول الکرامة علی عسب الفحل وإن حرم بیعہ وإجارتہ، وبہ صرح أصحاب الشافعی، وقال الرافعی: ویجوز أن یعطی صاحب الأنثی صاحب الفحل شیئا علی سبیل الہدیة، خلافا لأحمد، انتہی. (عمدة القاری شرح صحیح البخاری 12/ 106،باب عسب الفحل)، الناشر: دار إحیاء التراث العربی - بیروت(نیز دیکھیں : فتاوی دارالعلوم دیوبند،15/311،سوال:119)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند