متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 8810
کیا ہم لوگ اپنے بیوی بچوں کے ساتھ گھومنے پھرنے پارک اور تفریح کی جگہوں پر جاسکتے ہیں یا نہیں؟ کیوں کہ جیسا کہ آپ کومعلوم ہے کہ یہ ایک آزاد معاشرہ ہے اور ہر جگہ مردوں اورعورتوں کا الگ سے کوئی انتظام نہیں ہوتاہے۔ ایک اور بات یہ کہ جو ہو ٹل و غیرہ مسلمانوں کے ہیں اس میں جاکر کھانا وغیرہ کھا سکتے ہیں یا نہیں؟ کیوں کہ وہاں بھی ایسا کوئی انتظام نہیں ہوتا ہے اور اکثر ہوٹل میں اور تقریباً ہر جگہ میوزک چلتا رہتا ہے جیسا کہ شاپنگ سینٹر، کھانے پینے کے ریسٹوران وغیرہ۔ تفصیلاً جواب عنایت فرماویں۔ آپ سمجھ ہی سکتے ہیں کہ بس ہم گھر میں ہی رہ سکتے ہیں اور کہیں آنا جانا ایسی صورت میں ممکن نہیں نظر آتا جس کی وجہ سے بچے نفسیاتی دباؤ کا شکار رہتے ہیں کیوں کہ ہم مسلمانوں کی اکثریت بھی دین سے دور ہی ہے۔
کیا ہم لوگ اپنے بیوی بچوں کے ساتھ گھومنے پھرنے پارک اور تفریح کی جگہوں پر جاسکتے ہیں یا نہیں؟ کیوں کہ جیسا کہ آپ کومعلوم ہے کہ یہ ایک آزاد معاشرہ ہے اور ہر جگہ مردوں اورعورتوں کا الگ سے کوئی انتظام نہیں ہوتاہے۔ ایک اور بات یہ کہ جو ہو ٹل و غیرہ مسلمانوں کے ہیں اس میں جاکر کھانا وغیرہ کھا سکتے ہیں یا نہیں؟ کیوں کہ وہاں بھی ایسا کوئی انتظام نہیں ہوتا ہے اور اکثر ہوٹل میں اور تقریباً ہر جگہ میوزک چلتا رہتا ہے جیسا کہ شاپنگ سینٹر، کھانے پینے کے ریسٹوران وغیرہ۔ تفصیلاً جواب عنایت فرماویں۔ آپ سمجھ ہی سکتے ہیں کہ بس ہم گھر میں ہی رہ سکتے ہیں اور کہیں آنا جانا ایسی صورت میں ممکن نہیں نظر آتا جس کی وجہ سے بچے نفسیاتی دباؤ کا شکار رہتے ہیں کیوں کہ ہم مسلمانوں کی اکثریت بھی دین سے دور ہی ہے۔
جواب نمبر: 8810
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 2173=1685/ھ
ماحول کی خرابی کے سیلاب میں اپنے اوراپنے اہل وعیال کو ڈال دینے میں تو دنیا وآخرت کا بڑا خسارہ ہے، البتہ دین سے قرب اور لگاوٴ نیز دین میں پختگی کا ماحول اور معاشرہ بن جائے،حرام امور سے بچنے اور اتباع سنت اختیار کرنے والوں کا آپس میں میل جول رہے تو ان شاء اللہ نفسیاتی دباوٴ ختم ہوجائے گا، تفریح کے لیے بیوی بچوں کو ایسے مقامات میں لے جانا کہ جہاں گناہوں کا ہی ماحول ہو ہرگز جائز نہیں، بلکہ بہت سے حرام امور کا مجموعہ ہے، اس سے حتی المقدرت بچنے بچانے کا اہتمام رکھنا فرض ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند