• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 600967

    عنوان:

    کیا ڈاكٹروں كو کمیشن دیا جاسکتا ہے ؟

    سوال:

    AEWA (اکولہ ایجوکیشن ویلفیئر ایسوسی ایشن )اکولہ کی سماجی و تعلیمی خدمات انجام دیتی رہتی ہیں ۔ اگر مسلم معاشرے پر نظر ڈالی جائے تو طب کے میدان میں ہاسٹل، سونو گرافی،ایکس رے اور پیتھو لوجی لیب وغیرہ کی کوئی خاص سہولیات نظر نہیں آتی ۔ اسی خلا کو دیکھتے ہوئے تنظیم نے ایک Diagnostic Centre کھولنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں تمام جانچیں آدھی قیمت پر کرنا طے پایاہے ۔ چونکہ اس میدان میں کمیشن کا رواج عام ہے اور ہر چھوٹا بڑا ڈاکٹر کمیشن لیتا یا مانگتا یا دینا پڑتا ہے ۔ سوال یہ ہے کہ کیا کمیشن دیا جاسکتا ہے ؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں میں رہنمائی فرمائیں یا اسکی کوئی دوسری شکل کیا ہوسکتی ہے اس پر بھی مطلع فرمائیں تاکہ منصوبہ کو آگے بڑھایا جاسکے ۔ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 600967

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 146-133/D=04/1442

     ڈاکٹر کی حیثیت مشیر کی ہوتی ہے خواہ فیس لے کر مرض کی تشخیص کرے اور صلاح و مشورہ دے یا بغیر فیس کے۔ ڈاکٹر کا مریض کے لئے کوئی جانچ یا ٹیسٹ لکھنا مشورہ کے ضمن میں داخل ہے جو کہ ڈاکٹر کی ذمہ داری ہے اس کے لئے لیبرٹری سے کوئی کمیشن لینا جائز نہیں۔ اسی طرح لیبرٹری کا مریض سے زاید پیسے وصول کرنا جائز نہیں۔ حاصل یہ کہ مذکور فی السوال کمیشن کا لینا اور دینا جائز نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند