• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 19636

    عنوان:

    میں ایک شادی میں جا رہا تھا تو میں نے اپنے دو دوستوں کو بھی ساتھ لے لیا لیکن ان دونوں کی دعوت نہیں تھی تو اب جو ان دونوں نے شادی میں کھایا اس کھانے کی قیمت کی ادائیگی ان دونوں کے ذمہ ہے یا میرے؟ (۲) ایک آدمی نے ایک کرسی پانچ سال پہلے چرائی لیکن اب وہ اس کرسی کی قیمت ادا کرنا چاہتا ہے تو وہ کرسی کی قیمت پانچ سال پہلے کے حساب سے لے یا اب کے؟ اور کرسی کے مالک کے مر جانے کی صورت میں وہ یہ قیمت اس کی بیوی بیٹے، بیٹیوں میں سے کس کو دے کیوں کہ وہ یہ قیمت بنا بتائے دینا چاہتا ہے؟

    سوال:

    میں ایک شادی میں جا رہا تھا تو میں نے اپنے دو دوستوں کو بھی ساتھ لے لیا لیکن ان دونوں کی دعوت نہیں تھی تو اب جو ان دونوں نے شادی میں کھایا اس کھانے کی قیمت کی ادائیگی ان دونوں کے ذمہ ہے یا میرے؟ (۲) ایک آدمی نے ایک کرسی پانچ سال پہلے چرائی لیکن اب وہ اس کرسی کی قیمت ادا کرنا چاہتا ہے تو وہ کرسی کی قیمت پانچ سال پہلے کے حساب سے لے یا اب کے؟ اور کرسی کے مالک کے مر جانے کی صورت میں وہ یہ قیمت اس کی بیوی بیٹے، بیٹیوں میں سے کس کو دے کیوں کہ وہ یہ قیمت بنا بتائے دینا چاہتا ہے؟

    جواب نمبر: 19636

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل): 312=234-3/1431

     

    (۱) آپ دعوت کرنے والے سے اپنے دوستوں کے بارے میں اطلاع کردیں اگر وہ معاف کردیتا ہے، جیسا کہ بالعموم ہوتا ہے تو اس کھانے کی رقم کسی پر ضروری نہیں اگر وہ معاف نہ کرے اور قیمت لینا چاہے تو اصل قیمت تو آپ کے دوستوں کے ذمہ واجب ہوگی: ?لأن الحکم یضاف إلی المباشر دون المتسبب? البتہ اگر آپ ہی ان دونوں کی طرف سے ادا کردیں تو بھی ان دونوں کا ذمہ بری ہوجائے گا۔

    (۲) اگر کرسی کی قیمت دینا چاہے تو موجودہ دور کی قیمت کے حساب سے ادا کرے۔ اگر کرسی کا مالک انتقال کرگیا ہو تو اس کرسی کی رقم اس کے ورثا بیوی، بیٹے، بیٹیوں میں ان کے حصوں کے اعتبار سے ادا کردے۔

    =============

    نوٹ: کرسی کی قیمت ادا کرنے کا حکم اس صورت میں ہے جب اصل کرسی تلف ہوچکی ہو، ورنہ اصل کرسی ہی کا واپس کرنا ضروری ہے، اگر اس میں خاص نقصان نہ ہوا ہو۔(د)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند