• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 30999

    عنوان: مجھے کمپنی کی طرف سے چار سال میں ہندوستان میں کہیں بھی گھومنے کے لیے راجدھانی ٹرین سے میرا ، میری بیوی اور والدہ کے آنے جانے کا ٹکٹ خرچ (ہوٹل، کھانے وغیرہ کا نہیں) ملتاہے، مگر اس کو لینے کے لیئے ٹکٹ ددکھانا ہوتاہے،بغیر ٹکٹ کے نہیں ملتاہے۔ اب اگر میں کہیں نہ جاؤں بلکہ ٹکٹ بنواکر اور دکھاکر پیسے واپس لے لوں تو کیا میں ان تمام پیسوں کو استعمال کرلوں؟

    سوال: مجھے کمپنی کی طرف سے چار سال میں ہندوستان میں کہیں بھی گھومنے کے لیے راجدھانی ٹرین سے میرا ، میری بیوی اور والدہ کے آنے جانے کا ٹکٹ خرچ (ہوٹل، کھانے وغیرہ کا نہیں) ملتاہے، مگر اس کو لینے کے لیئے ٹکٹ ددکھانا ہوتاہے،بغیر ٹکٹ کے نہیں ملتاہے۔ اب اگر میں کہیں نہ جاؤں بلکہ ٹکٹ بنواکر اور دکھاکر پیسے واپس لے لوں تو کیا میں ان تمام پیسوں کو استعمال کرلوں؟ (۲) یا راجدھانی اور دورکے ٹور کے بجائے جنرل ٹرین اور چھوٹا سفر کرکے باقی پیسے اپنے استعمال کے لئے رکھ لوں؟(۳) یا راجدھانی ٹرین اور دو کے ٹور کے بجائے جنرل ٹرین اور چھوٹا سفر اور وہاں کے گھومنے کا خرچ کرکے باقی پیسے غریب لوگوں کو دیدوں؟(۴) یا میں ان سارے پیسوں کو غریب لوگوں میں بانٹ دوں؟ براہ کرم، بتائیں کہ ان میں کونسی صورت جائز ہے اور کونسی ناجائز ہے؟

    جواب نمبر: 30999

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 616=62-4/1432 (۱) بلا سفر کئے یونہی سفر کا ٹکٹ دکھلاکر پیسے وصول کرنا جائز نہیں، دھوکا اور جھوٹ ہوگا۔ (۲) پیسے استعمال میں لانا جائز نہیں۔ (۳) باقی پیسے بچانا اور غریب کو دینا بھی ناجائز ہے۔ (۴) غریب کو دینا بھی جائز نہیں۔ مجوزہ شرائط کے مطابق آرام سے سفر کریں۔ سفر عبرت اور موعظت کی نیت سے کریں اور سیروا فی الارض پر عمل پیرا ہوکر اللہ کی پیدا کردہ آیات ومصنوعات کا مشاہدہ کرکے درس توحید حاصل کریں، گورنمنٹ کی مراعات کے مطابق اس سے کرایہ حاصل کرلیں۔ اور اگر سفر نہ کرنا پسند آئے تو اپنے قیمتی وقت کو کسی مفید کام میں صرف کریں اور کمپنی کی مراعات مذکورہ سے صرف نظر کرلیں پیسہ لینے کا خیال دل سے نکال دیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند