• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 2110

    عنوان:

    مانع حمل اشیاء (کنڈوم و دوا) استعمال کرنا کیسا ہے؟

    سوال:

    کیا فیملی پلاننگ جائز ہے؟ میری بیوی کم از کم ایک سال تک کوئی بچہ نہیں چاہتی ہے۔ ہم دونوں مانع حمل اشیاء (کنڈوم و دوا) استعمال کررہے ہیں ، کیا ایسا کرنا حرام ہے؟ کیا کنڈوم کا استعمال زنا ہے؟ اگر ہاں تو میں کیا کروں کیوں کہ میں زنا یا مشت زنی میں میں ملوث نہیں ہونا چاہتا؟

    جواب نمبر: 2110

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1014/ ج= 1014/ ج

     

    فیملی پلاننگ بچند وجوہ ناجائز اور حرام ہے۔ اول یہ کہ منشأ خدا و رسول کے خلاف ہے: تزوجوا الولود الودود فإني مکاثر بکم الأمم رواہ أبوداوٴد دوسرے اس وجہ سے کہ رزق کی کمی کے خوف سے اکثر ایسا کیا جاتا ہے حالاں کہ رزق خدا کے ذمہ ہے وَمَا مِنْ دَآبَّةٍ اِلاَّ عَلَی اللّٰہِ رِزْقُھَا وَیَعْلَمُ مُسْتَقَرَّھَا وَمُسْتَوْدَعَھَا (الآیة)۔ کنڈوم یاایسی دوا کا استعمال جو وقتی طور سے پیدائش کو روک دے اگر فقر کے خوف سے ہے تو ناجائز ہے اوراگر فقر کے خوف سے نہیں تو بلاضرورت مکروہ ہے۔ اگر عورت کی صحت خراب ہو یا گود کے بچے کے لیے استقرار حمل نقصان دہ ہو تو بحالی صحت تک وقتی طور پر کوئی تدبیر اختیار کرنے کی گنجائش ہے۔ کنڈوم کااستعمال زنا نہیں۔ نکاح سے عیاشی کا تصور ایک مغرب تصور ہے،اسلام میں نکاح عفت و پاکدامنی اورنعمتِ اولاد کے حصول کے لیے مشروع ہوا ہے، آپ حصولِ اولاد کی کوشش کریں تمام الجھنوں سے محفوظ ہوجائیں گے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند