• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 153715

    عنوان: لڈو اور لڈو سٹار کا حکم

    سوال: میرا سوال لڈو کھیلنے کے بارے میں ہے :- پہلا سوال: کیا لڈو "نردشیر" اور "شطرنج" کے حکم میں ہے ؟جس کے بارے میں مسلم شریف کی حدیث نمبر ۲۲۶۰ میں حرمت آئی ہے ۔ مطلب لڈو بھی اسی قبیل میں سے ہے یا نہیں؟ جبکہ عرب علماء نے لڈو کو نردشیر اور شطرنج کے مشابہ قرار دیا ہے ۔ (مشابہت کی وجہ یہ بتلاتے ہیں کہ دونوں میں گٹی اور گتہ نما چیز ہوتی ہے اور بغیر ذہنی اور جسمانی صلاحیتوں کے استعمال کے صرف قسمت کی بناء پر یہ گیم کھیلی جاتی ہے )۔ دوسرا سوال: اگر یہ واقعی نردشیر اور شطرنج کے مشابہ ہے تو کیا اس پر حرمت کا حکم لاگو ہوگا؟ تیسرا سوال: آج کل موبائل فون میں ایک گیم "لڈو سٹار" کے نام سے کافی مشہور ہوا ہے ، اور امتِ مسلمہ کا ایک بہت بڑا طبقہ اس گیم میں مشغول ہے ، عوام تو کیا امت کے خواص حضرات یعنی دیندار لوگ اور طالبعلم بھی اس میں اپنے فن کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ اور یہ گیم سو فیصد اصلی لڈو کے مشابہ ہے ۔ لہذا اس کا کیا حکم ہوگا؟ ملاحظہ: صرف وقت اور نمازوں کی ضیاع کا علت نکال کے جواز کا جواب نہیں چاہئے بلکہ مدلل اور مفصل جواب جو قرآن و سنت اور فقہائے اسلام کے اقوال پر مبنی جواب عنایت فرمائے ۔ شکریہ برائے مہربانی جلد از جلد جواب دے ۔ جزاکم اللہ خیرا

    جواب نمبر: 153715

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1160-971/D=12/1438

    (۱) صورتِ مسئولہ میں بقول آپ کے علماء عرب نے لڈو کو نردشیر اور شطرنج کے مشابہ قرار دیا ہے، آپ اس کی نقل بھیجیں۔

    (۲) اور لڈو موبائل گیم ”لڈو سٹار“کے جو منافع دینی یا دنیوی یا اس کے نقصانات ہیں انھیں بھی تحریر کرکے دوبارہ سوال کریں تاکہ حکم شرعی سے مطلع کیا جاسکے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند