عبادات >> حج وعمرہ
سوال نمبر: 64702
جواب نمبر: 64702
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 647-627/Sn=7/1437 فریضہٴ حج کی ادائیگی سے سبکدوش ہونا نہایت ضروری ہے، تاخیر کی صورت میں گناہ ہوتا ہے؛ لہذا صورتِ مسوٴولہ میں آپ کی بیوی پر ضروری ہے کہ جتنی جلد ہوسکے حج ادا کرلے، بچوں کی دیکھ ریکھ کے لئے بیوی کی بہن کو بلانا صورتِ مسوٴولہ میں جائز نہ ہوگا؛ اس لئے کہ عورت کے لئے محرم کے بغیر دور کاسفر کرناشرعا جائز نہیں ہے؛ اِس لئے بچوں کی دیکھ ریکھ کے لئے آپ اپنی فیملی میں سے کسی کو بلالیں اور کوئی ایسی تدبیر کریں کہ جھگڑا نہ ہو اور بہت ممکن ہے حج کی برکت سے یوں بھی جھگڑے کی نوبت نہ آئے۔ ویأثم بالتاخیر عن أول سني الإمکان، فلوحج بعدہ ارتفع الإثم اھ، وفي القہستاني فیأثم عند الشیخین بالتاخیر إلی غیرہ بلا عذر إلا إذا أدی ولو في آخر عمرہ إلخ (رد المحتار، ۳/۴۵۵، ط: زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند