عبادات >> حج وعمرہ
سوال نمبر: 57921
جواب نمبر: 57921
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 377-376/N=5/1436-U (۱) منی کی حدود چاروں جانب سے متعین ہیں (غنیة الناسک ص: ۲۱۹)؛ ایام حج میں حکومت سعودیہ کی طرف سے جو منی کے باہر مزدلفہ میں حجاج کرام کے خیمے لگائے جاتے ہیں، یہ صحیح نہیں۔ اور جو حجاج کرام رمی کی راتوں میں ان خیموں میں قیام کرتے ہیں وہ ایک سنت کے تارک ہوتے ہیں؛ کیوں کہ ایام منی میں ، منی میں رات گزارنا احناف کے نزدیک سنت ہے، البتہ اس کی وجہ سے ان پر کوئی دم وغیرہ واجب نہ ہوگا قولہ: ”فیبیت بہا للرمي“ أي: لیالي أیام الرمي ہو السنة، فلو بات بغیرہا کرہ ولا یلزمہ شيء لباب (شامي ۳/۵۴۰ مطبوعہ مکتبہ زکریا دیوبند) (۲) دسویں ذی الحجہ کی رات مزدلفہ میں گذارنا خواہ خیمہ میں ہو یا کھلے آسمان کے نیچے سنت موٴکدہ ہے اور وقوف مزدلفہ واجب ہے؛ لہٰذا اگر وقوف مزدلفہ نہیں کیا گیا تو دم واجب ہوگا، البتہ اگر کوئی شخص بہت بیمار یا کمزور ہو یا عورت بھیڑ کی وجہ سے وقوف نہ کرسکے تو اس پر دم وغیرہ نہ آئے گا۔ (۳) رمی، قربانی اور حلق ا ن تینوں میں ترتیب واجب ہے۔ ہرحاجی کو اس کی رعایت کرنی ہوگی، احناف کے یہاں فتوی اسی پر ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند