• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 169452

    عنوان: مکہ مکرمہ میں رہنے والوں پے حج فرض ہے یا نہیں؟

    سوال: میں مکہ مکرمہ میں رہتا ہوں پہلے میں جدہ میں رہتا تھا تو 2013 میں کمپنی نے رمضان سے حج تک کیلئے مکرمہ مکرمہ حرم میں کام کرنے کو بھیجا اس وقت تقریبا 4 مہینے مکہ مکرمہ میں رہا اور (اقاما) بھی نہیں ملا تھا اس دوران اور اس وقت لوگ کہتے ہیں کہ یہاں کے رہائشی کو حج پے کوئی پابندی نہیں ہے مگر میری کمپنی کی طرف سے حج کرنے کی چھٹی نہیں ملتی تھی کچھ لوگ ایسے ہی بغیر اجازت کے حج کرلیا کرتے تھے مگر بعد میں کمپنی ان کے پیسے بھی کاٹتی تھی اور میرے پاس پیسے بھی نہیں تھے اس کے بعد میں جدہ چلا گیا اور وہاں 3 سال تھا مگر کبھی میرے پاس پیسے بھی نہیں تھے سارے پیسے گھر بھیج دیتا تھا اس بعد ابھی میں دوسری کمپنی میں آگیا اور دو سال سے مکہ مکرمہ میں ہوں اور ابھی 2 سال سے میں بہت زیادہ مقروض ہوں کیا اس صورت میں مجھ پے حج فرض ہے یا نہیں اور اس سال میں کوشش کررہا ہوں کہ حج کروں کسی طرح اور میں عسکری کیمپ میں کام کرتا ہوں کسی عسکری کے حج کرنے کو سوچ رہا ہوں مگر یہ لوگ عرفات کے دن عرفات سے ہی احرام باندھتے ہیں اور منی چلے جاتے ہیں اور اگلے دن واپس عرفات اپنے کیمپ میں آجاتے ہیں اور یہاں سے جا جا کر کنکری مار کر واپس آجاتے ہیں اور پھر طواف زیارت کرلیتے ہیں کیا صورت میں حج ادا ہو جائے گا اور اس صورت میں میں کس طرح حج ادا کروں جس میں آسانی بھی ہو اور فرض ادا بھی ہو جائے آپ ذرا تفصیل حج کے آداب فرض واجب اور شرائط بتا دیں ذرا تفصیل سے جواب دیں ۔ اور میرے بہت سارے سوالوں کے جوابات ابھی تک نہیں آئے ان کا کوشش کر کے جلد ہی جواب دیں ۔اللہ آپ کو جزائے خیر عطا ۔آمین

    جواب نمبر: 169452

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 822-182T/H=12/1440

    صورت مسئولہ میں آپ پر حج فرض ہے؛ البتہ آپ جلد از جلد اپنا قرض ادا کرنے کی کوشش کریں۔ اور آپ حج کا احرام عرفات سے باندھنے کے بجائے مکہ معظمہ سے باندھیں اس لئے کہ مکہ میں رہنے والوں کے لئے حج کا احرام حدودِ حرم کے اندر باندھنا ضروری ہے اور عرفات حدودِ حرم سے باہر ہے، صفا و مروہ کے درمیان سعی بھی کریں، نیز رمیِ جمار بھی کریں اس سے آپ کا حج ادا ہو جائے گا اور یہ حج افراد ہوگا۔

    أجمع العلماء علی أنہ لا جمعة بعرفاتٍ ؛ لأنہا مفازة، ولیست بمصر، ولیست من أفنیة المصر ؛ لأن بینہا وبین مکة أربع فراسخ (المحیط البرہاني: ۲/۴۴۱، ط: بیروت) ووقت المکي للإحرام بالحج الحرم ، وللعمرة الحلّ ، کذا في الکافي (ہندیة: ۱/۲۸۵، ط: اتحاد دیوبند) معلم الحجاج : ۷۷، ط: دارالکتاب دیوبند)

    حج کے کچھ سنن و آداب یہ ہیں:

    (۱) نویں ذی الحجہ کی رات کو منیٰ میں رہنا۔

    (۲) طلوعِ آفتاب کے بعد نویں ذی الحجہ کو منیٰ سے عرفات جانا۔

    (۳) مزذلفہ میں عرفات سے واپس ہوتے ہوئے رات کو ٹھہرنا۔ ان کے علاوہ اور بھی بہت سارے سنن و آداب ہیں جن کی تفصیل ”انوار مناسک“ ”معلم الحجاج“ کتاب وغیرہ میں دیکھی جاسکتی ہے۔ أما عرفات فلیس من فناء مکة ، بل ہي من الحل وبینہا وبین مکة أربع فراسخ (حاشیہ چلپی: ۲/۲۵) (مسنون حج و عمرہ : ص: ۵۶، ط: کراچی) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند