• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 50188

    عنوان: حج میں حلق کے دو ہفتے بعد عمرہ کیا اور عمرے میں حلال ہونے کے لیے بجائے استرے کے مشین لگوائی، ظاہر ہے کہ دو ہفتے میں بال بہت ہی چھوٹے تھے، تاہم مشین کے ذریعے کچھ نہ کچھ کٹ گئے، کیا اس صورت میں مشین لگوانے سے حلال ہوجائے گا؟

    سوال: حج میں حلق کے دو ہفتے بعد عمرہ کیا اور عمرے میں حلال ہونے کے لیے بجائے استرے کے مشین لگوائی، ظاہر ہے کہ دو ہفتے میں بال بہت ہی چھوٹے تھے، تاہم مشین کے ذریعے کچھ نہ کچھ کٹ گئے، کیا اس صورت میں مشین لگوانے سے حلال ہوجائے گا؟

    جواب نمبر: 50188

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 365-65/B=3/1435-U احرام سے حلال ہونے کے لیے سر کا حلق یا قصر واجب ہے، اور اقل مقدار واجب کم سے کم سرکا چوتھائی مقدار ہے، بلکہ ہمارے فقہائے کرام رحمہم اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ واجب ہے کہ سر کے چوتھائی مقدار سے بھی کچھ زائد حلق یا قصر کرے کیونکہ عام طور پر بالوں کے اطراف برابر اور یکساں نہیں ہوتے ہیں لہٰذا اگر کوئی شخص سر کے چوتھائی مقدار کے بقدر حلق یا قصر کرے تو کراہت کے ساتھ جائز ہوگا اور قصر میں کم سے کم اتنے لمبے بال کا ہونا لازم ہے کہ انگلی کے ایک پوروے کے برابر یا اس سے زائد بال کٹ جاتے ہوں، اگر اس سے کم بال ہیں تو قصر صحیح نہ ہوگا بلکہ حلق واجب ہوجائے گا اور اتنے چھوٹے بالوں کے حلق کے بجائے قصر کرنے سے دم دینا لازم ہوجائے گا۔ صورت مسئولہ میں بھی حلق ہی واجب ہے کیونکہ دو ہفتہ میں بال بہت چھوٹے ہوتے ہیں اور انگلی کے پوروے کے برابر نہیں ہوتے اور مشین اگرچہ زیرو پوائنٹ ہی ہو تب بھی وہ قصر کے حکم میں ہوگا اس کو حلق کا حکم نہیں دیا جاسکتا ہے، اور مشین لگوانے سے ایسی صورت میں آدمی حلال نہیں ہوجائے گا، چنانچہ غنیة الناسک میں ہے: والسنة حلق جمیع الرأس أو تقصیر جمیعہ وإن اقتصر علی الربع جاز مع الکراہة، فأقل الواجب فی التقصیر قدر الأنملة من جمیع شعر ربع الرأس کما صرح بہ في اللباب لکن أصحابنا قالوا: یجب أن یزید في تقصیر الربع علی قدر الأنملة لأن أطراف الشعر غیر متساویة عادةً (غنیة الناسک ص:۲۲۶، مکتبہ یاگار شیخ سہارنپور)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند