عبادات >> حج وعمرہ
سوال نمبر: 154138
جواب نمبر: 15413801-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1373-1345/M=12/1438
جی رمضان میں عمرہ کرنے کا ثواب حج کے برابر ہے، حدیث میں ہے: ”عمرةٌ في رمضان تعدل حجّةً“ (ترمذی شریف: باب ما جاء في عمرة رمضان)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میں نے 1982میں عمرہ کیا۔ ایک شخص جو کہ
جدہ میں رہتا تھا وہ ہمارے ساتھ آیا، عمرہ کے بعدہم نے احرام اتارا اور اگلے دن ہم
نے سرمنڈوایا (غلط رہنمائی کی وجہ سے)۔ مجھ کو کتنا فدیہ ادا کرنا ہوگا؟ کیا میں
دارالعلوم کو(جو کہ انڈیا سے زکوة اور صدقہ وغیرہ جمع کرنے کے لیے آتے ہیں) فدیہ
دے سکتاہوں یا مجھ کو دوبارہ عمرہ کرنا ہوگا؟ اس کے بعد میں نے متعدد بار صحیح طریقہ
پر عمرہ کیا۔
میں
سعودی میں رہتاہوں۔ میں نے گزشتہ سال حج کیا الحمد للہ، اب میری بیوی بھی آگئی ہے
مجھ کو ان کو حج کروانے کی خواہش ہے۔ (۱)اگر میں اور میری بیوی حج کرتے ہیں
تو میرے پاس تمام پیسہ ختم ہوجائے گا، یعنی میرا بینک بیلنس خالی ہوجائے گا۔ اس
حال میں مجھ کو حج اپنی بیوی کے ساتھ کرنا چاہیے یا اگلے سال تک موٴخر کردوں تاکہ
مالی حالت صحیح ہوجائے؟
اگر
کوئی مدینہ شریف میں دوسری یا تیسری دفعہ نماز پڑھنے جائے تو اپنے جوتے باہر رکھ
دے اور واپس آئے تو وہاں جوتے نہ ہوں پھر وہ ننگے پیر ہی چلنا شروع کردے کہ باہر
سے جوتے لے لیں گی، لیکن جیسے ہی سنگ مرمر کا فرش ختم ہو تو اس کے پیر جلنے لگیں
تو کوئی اس کو مشورہ دے کہ آپ بھی کسی کی چپل اٹھا کے لے آئیں۔ وہ ایسا ہی کرے تو
کیا وہ گناہ گا ر ہوگا، جب کہ یہ چیز دو یا تین دفعہ ہو اور وہ باقی دونوں دفعہ
کسی اور کے جوتے جو اس نے لیے تھے مسجد کے باہر رکھ دے۔ اور وہاں جوتے کسی سے
مانگے بھی نہیں جاسکتے تھے کہ جس سے بھی مانگتے وہ یہی سمجھتا کہ یہ آدمی کبھی بھی
جوتے واپس کرنے کو نہیں آئے گا؟
کسی زندہ شخص کے لیے بھی عمرہ کرنا؟
11573 مناظر