عبادات >> حج وعمرہ
سوال نمبر: 154347
جواب نمبر: 154347
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1287-1060/D=1/1439
حج اگر ان کے ذمہ فرض ہے تو قانونی اجازت حاصل کرنے کے بعد ہی جانا چاہیے اور اگرفرض نہیں بلکہ نفل یا حج بدل ہے تب تو قانون شکنی کا ارتکاب اور بھی موجب گناہ ہے۔
میقات سے بالقصد بغیر احرام کے گذرنا دوہری جنایت یعنی موجب گناہ اور موجبِ دم ہے اگر دم ادا کردیا تو بھی گناہ ذمہ میں لازم رہا۔
نیز ایسی حرکت سے حکومت کے انتظامات میں خلل اور بدنظمی پیدا ہوتی ہے جو بسا اوقات ایذاء مسلمین کا سبب بن جاتی ہے؛ لہٰذا حج مبرور کا مصداق نہیں ہوگا۔
ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ صدیقہ سے فرمایا کہ تم کو جہاد کے لیے نہیں جانا، مگر تمہارا افضل ترین جہاد حج مقبول ہے جس میں کسی برائی کا ارتکاب نہ ہو۔
حج مبرور حج مقبول کو کہتے ہیں اس کی علامہ یہ ہوتی ہے کہ ہرگناہ سے توبہ واستغفار کرے اور کسی کا حق باقی نہ رہے اور پاک وحلال مال سے حج کو جائے اور کسی قسم کی بدعنوانی اور لڑائی جھگڑے اور معصیت میں مبتلا نہ ہو اور احرام کے ممنوع امور سے ا پنے آپ کی پوری پوری حفاظت کرتا رہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند