• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 57638

    عنوان: ۵) ایک تبلیغی عالم نے جمعہ کے بیان میں کہا کہ جس نے آج کل کے دور میں پانی پیتے ہوئے ، پانی پینے کی 6 سنت ادا کیں اُسے 600 شہیدوں کا ثواب ہوگا، اسی طرح کھانے کے دوران جتنی سنتیں ادا کیں تو اُس کو ہر سنت کے بدلے میں 100 شہیدوں کا ثواب ہوگا۔ جتنی سنتیں ادا کی اس کو 100 سے ضرب دے دیں تو اتنے شہیدوں کا ثواب ہوگا۔ سوال یہ ہے کہ حدیث کے مفہوم کے مطابق کیا یہ صحیح ہے یا غلط؟ اگر صحیح ہے تو کسی جگہ حوالہ ہوتو لکھ دیں۔ اگر یہ کہنا غلط ہے تو اس حدیث کا کہ" جو فتنہ کے دور میں ایک سنت پر عمل کرے گا اس کو 100 شہیدوں کا ثواب ہوگا" اس کا صحیح مفہوم اور تشریح فرما دیں۔

    سوال: ۵) ایک تبلیغی عالم نے جمعہ کے بیان میں کہا کہ جس نے آج کل کے دور میں پانی پیتے ہوئے ، پانی پینے کی 6 سنت ادا کیں اُسے 600 شہیدوں کا ثواب ہوگا، اسی طرح کھانے کے دوران جتنی سنتیں ادا کیں تو اُس کو ہر سنت کے بدلے میں 100 شہیدوں کا ثواب ہوگا۔ جتنی سنتیں ادا کی اس کو 100 سے ضرب دے دیں تو اتنے شہیدوں کا ثواب ہوگا۔ سوال یہ ہے کہ حدیث کے مفہوم کے مطابق کیا یہ صحیح ہے یا غلط؟ اگر صحیح ہے تو کسی جگہ حوالہ ہوتو لکھ دیں۔ اگر یہ کہنا غلط ہے تو اس حدیث کا کہ" جو فتنہ کے دور میں ایک سنت پر عمل کرے گا اس کو 100 شہیدوں کا ثواب ہوگا" اس کا صحیح مفہوم اور تشریح فرما دیں۔

    جواب نمبر: 57638

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 300-297/B=4/1436-U حدیث شریف میں صرف اتنا آتا ہے کہ ”میری مردہ ہونے والی سنتوں میں سے کسی نے ایک سنت کو زندہ کیا (جاری کیا) تو اسے سو شہیدوں کا ثواب ملے گا، من أحیا سنتي عند فساد امتی فلہ أجر مائة شہید یعنی میری امت میں فساد (غفلت ولاپرواہی دین سے) آجانے کے بعد میری سنتیں مٹ چکی ہوں تو کوئی شخص ایسے حالات میں میری سنت کو زندہ کرے گا تو اسے اللہ کے یہاں سو شہیدوں کا ثواب ملے گا۔ بس اسی طرح حدیث کو بیان کرنا چاہیے، اپنی طرف سے گھٹابڑھاکر حدیث کہہ کر بیان نہ کرنا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند