عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت
سوال نمبر: 33984
جواب نمبر: 33984
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب): 1751=1414-11/1432 آپ کی خواہش بہت اعلیٰ درجہ کی ہے ارو بہت بہتر ہے، اس بہانے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں پر عمل کرنے کا اہتمام یہ اور بھی مستحسن ہے۔ اور آپ کی ہدایت کے لیے موٴثر ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کے خیالات وجذبات میں برکت عطا فرمائے۔ یہ اجر ثواب کا باعث ہے، اس میں کوئی گناہ نہیں ہے۔ مگر عامی آدمی کے لیے ڈائریکٹ احادیث پر عمل کرنے میں بڑی دشواری ہے، اس لیے ائمہ مجتہدین نے ان احادیث سے جو معنی اور مفہوم نکالے ہیں، ہم عامی کے لیے (جو مجتہد نہ ہو) اس معنی کو لینا ارو اس پر چلنا ضروری ہے۔ چونکہ تمام احادیث پر عبور نہیں رکھتے اس لیے ہمارے لیے ان ائمہ کا اتباع ضروری ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند