معاشرت >> تعلیم و تربیت
سوال نمبر: 1876
میرا سوال یہ ہے کہ مسلم لڑکے/لڑکی کی تعلیم کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ کیا وہ تعلیم حاصل کر نے کے لیے اسکول یا یونیورسٹی جاسکتے ہیں؟ کمپیوٹر کی تعلیم کے بارے میں بھی بتائیں۔
میرا سوال یہ ہے کہ مسلم لڑکے/لڑکی کی تعلیم کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ کیا وہ تعلیم حاصل کر نے کے لیے اسکول یا یونیورسٹی جاسکتے ہیں؟ کمپیوٹر کی تعلیم کے بارے میں بھی بتائیں۔
جواب نمبر: 187601-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1294/1155=ب
فی نفسہ تعلیم حاصل کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن اسلام کے اصول یعنی پردہ کا اہتمام کرنا لڑکیوں کے لیے ضروری ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
مدرسة البنات کا قیام اور اس کی شرائط
12002 مناظرڈگری کی طالبہ اور پرائیویٹ معلمہ ہوں۔ الحمد للہ، میں ہمیشہ اپنے ابا کا حکم مانتی ہوں، میرے ابا تبلیغی جماعت سے وابستہ ہیں، لیکن اتنی سکتی نہیں ہے۔ میں نے آپ کا فتوی پڑھا کہ بغیر شرعی پردہ کے پڑھنا یا پڑھا جائز نہیں ہے۔ اور ایک تبلیغی بھائی سے سنا کہ صحابہ رضی اللہ عنہم نے کبھی تعلیم دینے یا حاصل کرنے کے لیے گھر سے باہر قدم نہیں رکھے تھے۔ اب میری خواہش ہے کہ میں بھی گھر میں رہ کر اپنی اصلاح اور گھر کے کام کاج کروں، مگر میرے ابا اور بھائی اس کی اجازت نہیں دیں گے، وہ مجھے اور پڑھانا چاہیں گے۔ میں کیا کروں؟ دعاکریں کہ اللہ تعالی مجھے ہر حال میں اخلاص اور استقامت دے اور اپنے نیک بندوں میں شامل کرے، آمین۔
1673 مناظرکیا ایک مرد استاد لڑکیوں کو پڑھا سکتا ہے ؟
14291 مناظراس وقت میں اپنے مقامی مدرسہ میں
حفظ کررہا ہوں اور عالم کا پہلے سال کا کورس بھی کررہا ہوں اور میں اپنی یاد داشت
کو بڑھانے کا کوئی طریقہ جاننا چاہوں گا؟
حضرت ہم لوگ امریکہ میں رہتے ہیں یہاں
ننانوے فیصد تعلیمی ادارے مخلوط ہیں۔ کیا ہم لوگ وہاں تعلیم حاصل کرسکتے ہیں یا نہیں؟
بچوں کے تمام اسکول مخلوط تعلیم والے ہیں کچھ اسلامک اسکول بھی ہیں چو کہ پرائیویٹ
ہیں او روہ بھی مخلوط تعلیم کے ہیں اور بہت مہنگے ہیں یعنی بہت فیس ہے ان کی جوکہ
ایک عام آدمی کے بس میں نہیں ہے۔ ان سب باتوں کو دیکھتے ہوئے آپ ہماری رہنمائی
فرماویں کہ تعلیم کا حصول کیسے کیا جائے خاص طور پر بچوں کی تعلیم کا کیا کیا
جائے؟
میرے
علاقہ میں ایک مولانا و مفتی ہیں، وہ بہت اچھی طرح انگریزی لکھتے اور بولتے ہیں۔
وہ ہماری مسجد کے امام و خطیب ہیں۔ وہ میرے قریبی ساتھی ہیں اور وہ بہت زیادہ مخلص
ہیں۔ انھوں نے غریب مسلم بچوں کے لیے اسلامی ماحول کے ساتھ ایک انگلش میڈیم اسکول
کھولنے کامنصوبہ بنایا ہے۔ اسکول ان کو پرائمری اور اعلی تعلیم مہیاکرائے گا۔
اسکول کا ماحول مدرسہ جیسا ہوگا اورطلباء کا لباس کرتا، پائجامہ اور ٹوپی ہوگا۔ وہ
ان سے ان کی مالی حیثیت کے اعتبار سے فیس لیں گے، اگر کوئی فیس نہیں ادا کرسکتا ہے
تو وہ اس کو اسکول کے فنڈ سے ادا کریں گے، اور اگر کوئی شخص آدھی فیس ادا کرسکتا ہے
یا اس سے بھی کم تب بھی بقیہ اسکول کے فنڈ سے ادا کی جائے گی۔ وہ مجھ سے مدد کے لیے
کہہ رہے ہیں۔ میں ان کے اسکول کے لیے اپنا مکان وقف کرنا چاہتا ہوں۔ کیا میں ایسا
کرسکتا ہوں؟ اگر نہیں ، تو میں ان کے اسکول کا کسی اور ذریعہ سے کیسے تعاون کرسکتا
ہوں؟ میں یہ اس لیے معلوم کررہا ہوں کیوں کہ یہ اپنی نوعیت کا واحد مدرسہ ہوگا۔ میرے
شہر کے علماء نہ تو ان سے اتفاق کرتے ہیں اور نہ ہی ان کی مخالفت کرتے ہیں۔ برائے
کرم میرے سوالات کا قرآن اور حدیث کے حوالہ سے جواب عنایت فرماویں، میں ان کو
سمجھنے کی کوشش کروں گا۔
میں ایک انڈین مسلم ہوں اور سعودی عربیہ میں کام کرتا ہوں۔ میرے دوبچے ہیں ایک لڑکا (محمد ریاض الدین عمر تقریباًچھ سال) اور ایک لڑکی (سمیہ عمر تقریباً چار سال) ہے۔ میری بیوی کا نام مرحومہ طلحہ جہاں (متوفی 6/مئی 2008) اس کا انتقال اپنے والدین کے ساتھ رہنے کے دوران بیماری میں ہوا۔ میرے ساس اورسسر کا بھی انتقال ہوچکا ہے۔ ہمارے والد صاحب زندہ ہیں اورانڈیا میں ہمارے ساتھ رہتے ہیں جب کہ میری ماں کا بھی انتقال ہوچکا ہے۔میرے بھائی اور بہن بھی ہیں۔ میری بیوی کے انتقال کے بعد میرے سالے نے میرے بچوں کو زبر دستی اپنی تحویل میں لے لیا اوروہ یہ کہتے ہیں کہ صرف وہی لوگ ہیں جو کہ بچوں کی دیکھ بھال کریں گے اور ان کی پرورش کریں گے اوروہ ہمیں ہمارے بچوں سے بھی ملنے نہیں دیتے ہیں۔ اورمیرے سالے اورسالی مجھے اس بات پر بھی مجبور کرتے ہیں کہ مجھے ہی ان کی پرورش کے تمام اخراجات برداشت کرنے ہوں گے اور ان کا کہنا ہے کہ مجھے ماہانہ ان کو تمام اخراجات دینے ہوں گے اور میرے بچوں کے نام پر ایک فکس ڈپوزٹ بھی جمع کرنا ہوگا۔ میرا لڑکا ایک اچھے اسکول میں پڑھ رہا تھا لیکن میرے سالے اور سالیوں نے میرے لڑکے کو اس اسکو ل سے نکلواکر کے اس کو ایک بہت ہی گھٹیا قسم کے اسکول میں داخل کرادیاہے۔ میرے سسرال والے جاہل اور لالچی ہیں اور ان کی رہنے کی حالت بہت خراب ہے اور وہ صرف نام کے مسلمان ہیں۔ میں اپنے بچوں کو اپنی تحویل میں لینا چاہتا ہوں تاکہ میں اپنے بچوں کی پرورش اسلام کے مطابق کرسکوں اور ان کواچھی تعلیم دے سکوں، لیکن وہ لوگ میرے بچوں کودینے سے منع کررہے ہیں۔ میں آپ کی رہنمائی اور فتوی کا طلب گار ہوں۔ جلدی جواب کا منتظر، کیوں کہ آپ کا فتوی میرے بچوں کی زندگی بچاسکے گا۔
1721 مناظر