• معاشرت >> تعلیم و تربیت

    سوال نمبر: 37933

    عنوان: عقیقہ

    سوال: مفتی صاحب آپ کے قاعدے کے مطابق آج تقریباً اس سوال کو ڈیڑھ مہینے ہونے جا رہے ہیں اور ابھی تک سوال کا جواب مجھے نہیں ملا ۔ اب میں دوبارہ سوال کر رہا ہوں ۔ امید ہے کہ جلد جواب دینگے۔ اگر کسی لڑکا یا لڑکی کا عقیقہ ۱۰ سال یا ۱۲ سال کی عمر میں کریں تو کیا اسے گنجا ہونا پڑیگا؟ یا اس کے بال کس طرح کاٹیں گے؟ بال کاٹ کر یعنی گنجا کرنا اور اسکے بال کے برابر چاندی صدقہ کرنا ضروری ہے کیا؟ یا اس کی کیا صورت ہوگی؟عقیقہ کے بارے میں پوری طرح وضاحت فرمائیں۔ یعنی ۷ دن کا عقیقہ ہو یا پھر زندگی میں کبھی بھی؟ تو اس صورت میں بال کا کیا مسئلہ ہوگا ؟ مہربانی فرما کر جلد جواب دیں۔ نیز ۲ بچہ جڑوا پیدا ہوئے پھر ۲ مہینے بعد ۴ بکرا انکے عقیقہ کے لئے خرید کر لائے تو اگلے دن عقیقہ کا پروگرام رکھا اور اسی شام کو ۱ بچہ کا انتقال ہو گیا تو اب مردہ بچہ کے نام سے عقیقہ ہوگا یا نہیں؟ کیوں کہ اسی کے نام سے عقیقہ کے لئے بکرے لیے گئے تھے اور مردے کا عقیقہ تو ہوتا نہیں، اب اس صورت میں کیا مسئلہ ہے یعنی زندہ بچہ کا تو عقیقہ ہو جایگا اور باقی ۲ بکرے اپنے استعمال میں لیں یا صدقہ کرنا ضروری ہے ؟

    جواب نمبر: 37933

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 705-162/D=5/1433 بچہ کی پیدائش کے ساتویں دن عقیقہ کرنا، اس کے بال اتروانا، اور اس کے بقدر چاندی یا سونا صدقہ کرنا مستحب ہے، واجب اور فرض نہیں۔ پھر چودہویں دن، پھر اکیسویں دن۔ اس کے بعد اگر کرنا ہے تو پیدائش سے ساتویں دن کی رعایت کرلی جائے، ساتویں دن کے بعد عقیقے کے لیے بال اتروانا ثابت نہیں، اگر عقیقے کے لیے جانور خریدا اور پھر بچہ مرگیا تو اس جانور کا جو چاہے کرے، خوداپنے استعمال میں بھی لاسکتا ہے، یستحب لمن وُلِد لہ وَلد أن یسمیہ یوم أسبوعہ ویحلق رأسہ ویتصدق بزنة شعرہ إلخ (شامي: ۹/۴۸۵، ط: زکریا) والعمل علی ہذا عند أہل العلم یستحبون ․․․ فإن لم یتہیأ یوم السابع․․․ وہکذا إلخ․ الترمذي باب ما جاء في العقیقة․


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند