• معاشرت >> تعلیم و تربیت

    سوال نمبر: 171554

    عنوان: شوہر کے انتقال کے بعد بیوی بچوں کا خرچہ کس پر ہے؟

    سوال: شوہر کے انتقال کے بعد اس کی بیوی بچوں کا خرچ کس کے ذمہ ہے؟شوہر کے گہر والوں کے ذمہ یا بیوی کے گہر والوں کے ذمہ ؟

    جواب نمبر: 171554

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:970-793/SN=11/1440

    بیوی کا خرچہ مرحوم شوہر کے گھروالوں پر نہیں ہے، اگر بیوی کے پاس مال ہے تو اس کا خرچ خود اس پر ہے، اگر مال نہیں ہے تو اس کے والد کے ذمے اس کا خرچہ ہے۔(ب) مرحوم نے اگر چھوٹے بچے چھوڑے ہیں تو دیکھا جائے گا کہ ان کے پاس کچھ مال ہے یا نہیں ؟ اگر ہے خواہ پہلے سے ان کے پاس رہا ہو یا والد کے ترکہ سے ملا ہو تو ان کے اپنے مال سے ان پر خرچ کیا جائے گا، اگرمال نہیں ہے تو پھر ان کا خرچہ دادا اور ماں کے ذمے اثلاثًا یعنی دو حصے دادا پر اور ایک حصہ ماں کے ذمے لازم ہے۔ واضح رہے کہ اگربچے ماں کی حضانت وپرورش میں ہوں تب بھی ان کا خرچہ بیوی کے گھر والوں پر نہیں ہے؛ بلکہ حسب تفصیل سابق ان کا خرچہ خود ان کے مال پر یا ان کے دادا اور ماں پر شرعا لازم ہوگا۔

    (لا) تجب النفقة بأنواعہا (لمعتدة موت مطلقا) ولو حاملا(الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 5/ 334،ط: زکریا) (وتجب) النفقة بأنواعہا علی الحر (لطفلہ) یعم الأنثی والجمع (الفقیر) الحر، فإن نفقة المملوک علی مالکہ والغنی فی مالہ الحاضر.... (وکذا) تجب (لولدہ الکبیر العاجز عن الکسب) کأنثی مطلقا إلخ (الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 5/ 336،ط: زکریا)

    نوٹ:شوہر کے گھروالوں پر ضروری ہے کہ مرحوم بیٹے نے جو کچھ ترکہ چھوڑا ہو اس کی شریعت کے مطابق تقسیم کرکے بیوی اوربچوں کو ان کا حق دیں ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند