• معاشرت >> تعلیم و تربیت

    سوال نمبر: 2228

    عنوان: میں محسوس كرتا ہوں كہ مدارس میں سوال كرنے كی ہمت افزائی نہیں كی جاتی؟

    سوال:

    میں ایک یونیورسٹی کا طالب علم ہوں اور شام میں مستند دیوبندی علماء سے درس نظامی بھی پڑھتا ہوں۔ استاذ سے سوال کرنے کے آداب سے متعلق میں ایک مسئلہ پوچھنا چاہتا ہوں۔ یونیورسٹیوں میں سوال کرنے کی ہمت افزائی ہوتی ہے لیکن میں نے محسوس کیا ہے کہ مدرسوں میں ایسی بات نہیں۔ اس سلسلے میں مشورہ عنایت فرماکر میری مدد فرمائیں۔ جلد جواب دیں گے کیوں کہ اس صورت حال سے مجھے بہت زیادہ پریشانی ہورہی ہے۔

    جواب نمبر: 2228

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (فتوى:  869/ج = 869/ج)

     

    مدارس میں بھی سوال کرنے کی ہمت افزائی ہوتی ہے لیکن بعض طلبہ جنھیں کچھ آنے لگتا ہے اور وہ یہ سمجھنے لگتے ہیں کہ ہم استاد کے برابر ہوگئے یا ان سے آگے بڑھ گئے وہ استاد سے استفادہ یا اعتراض حل کرنے کی غرض سے سوال نہیں کرتے ہیں وہ اپنی صلاحیت اور لیاقت ظاہر کرنے کے لیے یا دوسرے طلبہ کے سامنے اساتذہ کو خاموش کرنے کے لیے سوال کرتے ہیں، اساتذہ ایسے طلبہ کے سوال کرنے کی ہمت افزائی نہیں کرتے ہیں۔ بعض مرتبہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ طالب علم استفادہ یا اشکال حل کرنے کی غرض ہی سے سوال کرتا ہے مگر استاد سمجھ لیتے ہیں کہ یہ اپنی صلاحیت ولیاقت ظاہر کرنا چاہ رہا ہے تو وہ ایسے طالب علم کے سوال کرنے کی بھی ہمت افزائی نہیں کرتے ہیں؛ کیونکہ علم دین کے طلبہ کے لیے اساتذہ کے دل کو خوش رکھنا بہت ضروری ہے؛ اس لیے طالب علم کے مشعل راہ یہ ہے کہ وہ استاد کا ادب و احترام ملحوظ رکھتے ہوئے استفادہ یا اشکال حل کرنے کی نیت ہی سے سوال کرے۔ اور اگر استاد اس کے سوال کرنے کو اچھا محسوس نہ کرے تو وہ سوال کرنے میں احتیاط برتے، اس کے لیے خیر اور بہتری اسی میں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند