• متفرقات >> دعاء و استغفار

    سوال نمبر: 608589

    عنوان:

    کیا جھوٹی قسم توبہ سے معاف ہوسکتی ہے؟

    سوال:

    سوال : حضرت صاحب میرا عمر تقریباً 23سال ہے اور میں نے تین یا چار سال پہلے لاعلمی کی وجہ سے ایک جھوٹی قسم کھائی تھی اور مجھے پتہ نہیں تھا کہ جھوٹی قسم کھانے کا بہت بڑا گناہ ہے اب اس قسم سے میں نے سچی پکی توبہ کیا ہے کہ آئندہ ایسی غلطی نہیں کروں گا تو حضرت صاحب کیا اس سچی اور پکی توبہ پر اللہ تعالیٰ مجھے معاف کرے گا یا نہیں؟میرا سوال یہ ہے کہ جھوٹی قسم کھانے کے گناہ کے معافی ہے یا نہیں ہے ؟

    جواب نمبر: 608589

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 573-449/M=05/1443

     جھوٹی قسم کھانا گناہِ کبیرہ ہے، کسی گناہ کے بارے میں لاعلمی یہ عذر نہیں ہے؛ البتہ اگر آپ نے سچی توبہ کرلی ہے (جس کی علامت یہ ہے کہ اس گناہ پر دلی شرمندگی ہو اور آئندہ ہرگز نہ کرنے کا عزم ہو) تو ان شاء اللہ، اللہ تعالی معاف فرمادیں گے۔ اگر بندہ سچے دل سے توبہ کرلے تو اللہ رب العزت بڑے سے بڑے گناہ کو بھی معاف فرمادیتے ہیں۔

    البتہ چوں کہ وہ قسم کسی گذرے ہوئے واقعے سے متعلق تھی؛ اس لیے آپ پر کوئی کفارہ نہیں ہے، صرف توبہ و استغفار کافی ہے۔

    فی الدر مع الرد: وہي أي الیمین باللہ ․․․․ غموس تغمسہ في الإثم ثم النار، وہي کبیرة مطلقاً ․․․․ إن حلف علی کاذبٍ عمداً ز․․․․ ویأثم بہا فتلزمہ التوبة ․․․․․ قال الشامي: إذ لا کفارة في الغموس، لیرتفع بہا الإثم، فتعینت التوبة للتخلص منہ۔ (3/705-706، ط: دار الفکر، بیروت)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند