• متفرقات >> دعاء و استغفار

    سوال نمبر: 23852

    عنوان: کیا اللہ سے کسی بزرگ کے وسیلہ سے مانگنا صحیح ہے؟اور اگر ہے تو وسیلہ سے مانگنے کا شرعی / صحیح طریقہ کیا ہے؟

    سوال: کیا اللہ سے کسی بزرگ کے وسیلہ سے مانگنا صحیح ہے؟اور اگر ہے تو وسیلہ سے مانگنے کا شرعی / صحیح طریقہ کیا ہے؟

    جواب نمبر: 23852

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 1092=231k-8/1431

    جی ہاں درست ہے، آپ اس طرح کہیں کہ یا اللہ! فلاں بزرگ کے وسیلے سے میری دعا قبول فرما اور ہماری حاجتیں پوری کردے عندنا وعند مشایخنا یجوز التوسل في الدعوات بالأنبیاء والصالحین من الأولیاء الشہداء والصدیقین في حیاتہم وبعد وفاتہم بأن یقول في دعائہ: اللہم إني أتوسل إلیک بفلان أن تجیب دعوتي وتقضي حاجتي إلی غیر ذلک (المہند علی المفند: ۳۲، ط: مکتبة العلم) البتہ براہ راست کسی صاحب قبر ولی سے کوئی حاجت، مراد طلب کرنا جائز نہیں، ان سے دعا کرنے کے لیے درخواست کرنا بھی درست نہیں۔ إن الناس قد أکثروا من دعاء غیر اللہ تعالیٰ من الأولیاء الأحیاء منہم، والأموات وغیرھم مثل: یا سیدي فلان! أغثني ولیس ذلک من التوسل المباح في شيءٍ وقد عدہ أناس من العلماء شرکًا وإن لا یکنہ فھو قریب منہ․(روح المعاني: ۶/ ۱۲۸، سورہٴ مائدہ، ط: بیرت)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند