• متفرقات >> دعاء و استغفار

    سوال نمبر: 605145

    عنوان:

    وظائف برائے زیادتی مال

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام کہ قرآن مجید کی کسی سورة کو بطورِ وظیفہ دنیاوی مال یا کاروباری ترقی کے لیے پڑھا جائے ، کیا ایسا کرنا جائز ہے ؟ یا اس سے اجتناب کیا جائے ۔دوسرا یہ کہ خواتین زیادہ تر اس عمل میں مبتلا ہیں اور کافی لمبے لمبے وظائف کرتی رہتی ہیں،جو کہ انکے لئے بھی کرنا مشکل ھوجاتا ہے ،لیکن وظیفہ چھوڑنے کو اس لئے تیار نہیں ھوتی کہ اگر چھوڑا تو نقصانات شروع ھوجائیں گے ۔ اس بارے میں تفصلا جواب مرحمت فرمائیں۔شکریہ

    جواب نمبر: 605145

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1021-838/D=12/1442

     (۱) قرآن کریم کے کسی سورة کو بطور وظیفہ پڑھنا دنیاوی مقاصد کے لئے جائز ہے۔

    (۲) لیکن بہتر یہ ہے کہ اور یہی اَوراد و وظائف سے مقصود ہونا چاہئے کہ انھیں محض رضاء الٰہی کے لئے پڑھا جائے دنیوی مقاصد خود بخود حاصل ہوجائیں گے۔

    (۳) کسی کا اِن اَوراد و وظائف میں محض دنیوی مقاصد حاصل ہونے کے لئے اس قدر مشغول ہوجانا کہ اپنے آپ کو مشکلات میں ڈال دے مناسب نہیں اسی طرح یہ بھی مناسب نہیں کہ اس قدر وظائف کو لازم کرلیا جائے جس کی وجہ سے آئندہ پابندی کرنے میں دشواری ہو۔

    (۴) وظیفہ کسی متبع سنت عالم سے پوچھ کر شروع کرنا چاہئے وہ اسی قدر بتائے گا جو ا س کے لئے مناسب ہوگا پھر چھوڑنے سے نقصانات پیش نہیں آئیں گے۔

    (۵) نماز اور دیگر فرائض و واجبات ترک کرکے صرف وظائف اختیار کرنا ٹھیک نہیں۔ جو دعائیں قرآن و احادیث میں آئی ہیں ان کے پڑھنے کا معمول بنایا جائے۔ اور صلاة الحاجة پڑھ کر یا فرض نمازوں کے بعد بہت اہتمام سے اللہ تعالی سے خشوع خضوع کے ساتھ دعا کی جائے۔

    ارشاد خداوندی ہے: ادعونی استجب لکم۔ تم مجھ سے دعا کرو میں قبول کروں گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند