متفرقات >> دعاء و استغفار
سوال نمبر: 164243
جواب نمبر: 164243
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1241-140T/N=12/1439
جی ہاں! بیٹے کی نافرمانی وسرکشی دور کرنے کے لیے تعویذات اور فلیتوں کا استعمال جائز ہے بہ شرطیکہ تعویذ اور فلیتوں میں جائز دعائیں ہوں، نیز تعویذ اور فلیتوں کے استعمال میں بھی کوئی ناجائز کام نہ کیا جائے اورماں باپ کی اطاعت وفرماں برداری کے لیے تعویذ اور فلیتوں کے ذریعے بیٹے کے ذہن ودماغ کو ماوٴف نہ کیا جائے۔
اور اگر آپ اور آپ کی اہلیہ بیٹے کو نرمی ومحبت اور شفقت کے ساتھ سمجھائیں اور گھر میں کسی دینی کتاب کی تعلیم کا معمول بنائیں اور آپ دونوں خود بھی نماز، روزے کے پابند اور دین دار بننے کی کوشش کریں اور اللہ تعالی سے دعا کریں تو یہ زیادہ مفید و موٴثر ہوگا إن شاء اللہ تعالی۔
عن عمرو بن شعیب عن أبیہ عن جدہ رضي اللّٰہ عنہ أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کان یعلمہم من الفزع کلمات: أعوذ باللّٰہ بکلمات اللّٰہ التامة من غضبہ وشر عبادہ، ومن ہمزات الشیاطین وأن یحضرون، وکان عبد اللّٰہ بن عمرو رضي اللّٰہ عنہما یعلمہن من عقل من بنیہ، ومن لم یعقل کتبہ فأعلقہ علیہ (سنن أبي داود، کتاب الطب، باب کیف الرقی، ص: ۵۴۳، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)، وقد جاء في بعض الأحادیث جواز الرقي، وفي بعضہا النہي عنہا، فمن الجواز قولہ علیہ السلام: استرقوا لہا فإن بہا النظرة أي أطلبوا لہا من یرقیہا ومن النہي قولہ لا یسترقون ولا یکتوون، والأحادیث في القسمین کثیرة، ووجہ الجمع بینہما أن الرقي یکرہ منہما ما کان بغیر اللسان العربي وبغیر أسماء اللّٰہ تعالیٰ وصفاتہ وکلامہ في کتبہ المنزلة وأن یعتقد أن الرقیة نافعة لا محالة فیتکل علیہا وإیاہا (عمدة القاري، ۲۱: ۲۶۲، ط: دار الکتب العلمیہ بیروت)، ولا بأس بالمعاذات إذا کتب فیہا القرآن، أو أسماء اللّٰہ تعالی، … وإنما تکرہ العوذة إذا کانت بغیر لسان العرب، ولا یدري ما ہو، ولعلہ یدخلہ سحر أو کفر أو غیر ذٰلک، وأما ما کان من القرآن أو شيء من الدعوات فلا بأس بہ (رد المحتار، کتاب الحظر والإباحة، فصل في اللبس ۹: ۵۲۳، ط: مکتبة زکریا دیوبند نقلاً عن المجتبی)، وأما ما کان من الآیات القرآنیة والأسماء والصفات الربانیة والدعوات المأثورة النبویة فلا بأس؛ بل یستحب، سواء کان تعویذًا أو رقیةً أو نشرةً، وأما علی لغة العبرانیة ونحوہا فیمتنع لاحتمال الشرک فیہا (مرقاة المفاتیح شرح مشکاة المصابیح، ۸: ۳۶۰، ۳۶۱، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند