• متفرقات >> دعاء و استغفار

    سوال نمبر: 58948

    عنوان: حفاظت حمل اورولادت کے لیے دعا بتائیں۔

    سوال: (۱) حفاظت حمل اورولادت کے لیے دعا بتائیں۔ (۲) نیک اولاد کے دعا بتائیں۔ (۳) ولادت کے بعد سنت طریقے کے بارے میں بتائیں۔ (۴) صحابہ کرام (رضی اللہ عنہم) کے ناموں کی فہرست بتائیں۔ (۵) بچے کا نام کب رکھا جائے ؟ (۶) بچے کے نام رکھنے ، عقیقہ کرنے اور ختنہ کرنے کا سنت طریقہ بتائیں۔ جزاک اللہ خیر

    جواب نمبر: 58948

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 574-570/B=7/1436-U (۱) (۲) رَبِّ لاَ تَذَرْنِیْ فَرْدًا وَاَنْت خَیْرُ الوَارِثِیْن یہ دعا ہرنماز کے بعد تین مرتبہ پڑھا کریں، اسی طرح بکثرت رَبِّ ہَبْ لِیْ مِنْ لَّدُنْکَ ذُرِّیَّةً طَیِّبَةً اِنَّکَ سَمِیْعُ الدُّعَاءِ․ پڑھا کریں۔ (۳) ولادت کے بعد سنت یہ ہے کہ بچہ کو نہلاکر اس کے دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت کہی جائے۔ عن أبي رافع قال: رأیت رسول اللہ صلی ا للہ علیہ وسلم: أذَن في أذن الحسن بن علي حین ولدتہ فاطمة بالصلاة المشکاة مع المرقات: ۸/ ۱۵۹، ط: ملتان، وفي المرقات: وہذا یدل علی سنیة الأذان في أذن المولود وفي شرح السنة: روی أن عمر بن عبد العزیز کان یوٴذن في الیمنی ویقیم في الیسری إذا ولد الصبي․ (مرقاة المفاتیح: ۸/۱۵۹،ط: ملتان) (۴) تمام صحابہ کے ناموں کی فہرست بتانا تو مشکل ہے البتہ چند صحابہ کے نام یہ ہیں، ابوبکر، عمر، عثمان،علی، حمزہ، حذیفہ، جابر، زبیر، سلمان، سفیان، عمار، انس، خالد، حسن، حسین۔ (۵) بچے کی پیدائش کے بعد مستحب یہ ہے کہ ساتویں دن اس کا نام رکھا جائے، سر منڈایا جائے اور بالوں کے وزن کے برابر چاندی یا سونا صدقہ کیا جائے، پھر عقیقہ کیا جائے، عقیقہ کا طریقہ یہ ہے کہ لڑکے کی طرف سے دو بکرے اور لڑکی کی طرف سے ایک بکرے ذبح کرکے گوشت صدقہ کردے یا کھانا بناکر کھلادے۔ یستحب لمن ولد لہ ولد أن یسمیہ یوم أسبوعہ ویحلق رأسہ ویتصدق عند الأئمة الثلاثة بزنة شعرہ فضة أو ذھبا ثم یعق عند الحلق عقیقة إباحة ․․․أو تطوعا علی ما في شرح الطحاوي (رد المحتار: ۹/ ۴۸۹، ط: زکریا) قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: من ولد لہ ولد فأحب أن ینسک عنہ فلینسک عن الغلام شاتین وعن الجاریة شاة․ (مشکاة: ۳۶۳، ط: دار السلام) ختنہ سنت اور شعائر اسلام میں سے ہے، بلوغ سے پہلے پہلے جب بچہ میں تحمل کی طاقت ہوجائے تو ختنہ کیا جاسکتا ہے، البتہ سات سال سے بارہ سال کے اندر کرنا مستحب ہے۔ اختلفوا في الختان قیل: إنہ سنة وہو الصحیح کذا في ”الغرائب“ ابتداء الوقت المستحب للختان من سبع سنین إلی اثنتي عشرة سنة ہو المختار․ کذا ”في السراجیة“․ (الفتاوی الہندیة: ۵/۴۳۶، ط: بیروت)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند