• متفرقات >> دعاء و استغفار

    سوال نمبر: 147876

    عنوان: غیر صحابی کو رضی اللہ عنہ کہنا اور لکھنا

    سوال: جناب مفتی صاحب کیا کسی غیر صحابی کو رضی اللہ عنہ کہہ سکتے ہیں اور لکھ سکتے ہیں؟قرآن اور حدیث کی روشنی میں جواب مطلوب ہے ۔

    جواب نمبر: 147876

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 382-315/Sd=5/1438

     جی نہیں ! غیر صحابی کو رضی اللہ عنہ نہیں کہنا چاہیے اور نہ لکھنا چاہیے، علماء اور اکابر کا یہ معمول بھی نہیں ہے؛ بلکہ رحمہ اللہ کہنا چاہیے، تاہم اگر کوئی شخص تابعی یا کسی ولی کے نام کے ساتھ رضی اللہ عنہ کہدے یا لکھ دے، تو شرعا اس کی بھی گنجائش ہے ۔ ویستحب الترضي للصحابة، وکذا من اختلف في نبوتہ کذي القرنین ولقمان والترحم للتابعین ومن بعدہم من العلماء والعباد وسائر الأخیار، وکذا یجوز عکسہ الترحم للصحابة والترضي للتابعین ومن بعدہم علی الراجح (الدر المختار) قولہ: ویستحب الترضي للصحابة: لأنہم کانوا یبالغون في طلب الرضاء من اللّٰہ تعالیٰ، ویجتہدون في فعل ما یرضیہ، ویرضون بما یلحقہم من الابتلاء من جہتہ أشد الرضا، فہٰوٴلاء أحق بالرضا، وغیرہم لا یحلق أدناہم، ولو أنفق ملء الأرض ذہبًأ۔ (الدر المختار مع الشامي، کتاب الخنثیٰ / مسائل شتی ۱۰/۴۸۵زکریا، ۶/۷۵۴کراچی)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند