• عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ

    سوال نمبر: 601922

    عنوان:

    شوہر جماعت میں جانا چاہے اور بیوی منع كرے تو كیا حكم ہے؟

    سوال:

    سوال یہ ہے کہ حضرت سلمیٰ کے شوہر جماعت میں جانا چاہ رہے ہیں۔ لیکن سلمیٰ منع کر رہی ہے اس لئے کہ سلمیٰ کے سسرال والے اس کے ساتھ اچھا برتاؤ نہیں کرتے لہذا اگر اس کے شوہر جماعت میں گئے تو سلمیٰ کو ڈر ہے کہ اس کے سسرال والے ان کی غیر موجودگی میں تو اور زیادہ بد سلوکی کریں گے اور اس کے بچے بھی مامون نہیں رہیں گے اس لئے سلمیٰ اپنے شوہر کو جماعت میں جانے سے منع کر رہی ہے اور کہہ رہی ہے کہ اگرتم گئے تو میں بھی اپنے گھر چلی جاؤنگی اور بندہ سلمیٰ کو معذور بھی سمجھتا ہے اس لئے کہ اکثر فون آتے رہتے ہیں کہ میں ان لوگوں کی بدسلوکی سے بہت پریشان ہوں لہذا آپ حضرات سے یہ جاننا تھا کہ کیا سلمیٰ کا اپنے شوہر کو جماعت میں جانے سے روکنا اور گھر چلی جاؤنگی کہنا صحیح ہے ؟ نیز یہ بھی بتا دیجئے کہ بلا ضرورت بیوی کا شوہر کو جماعت میں جانے سے روکنا کیسا ہے ؟ میری بہن کی پریشانی کو دور کرنے کے لئے کوئی عمل اور وظیفہ ہو تو وہ بھی بتا دیں۔ سوالوں کے جواب دے کر شکریہ کا موقع دیں۔ جزاک اللہ خیرا کثیرا

    جواب نمبر: 601922

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 438-327/B=05/1442

     جماعت میں جانا کوئی فرض و واجب نہیں ہے بلکہ ایک امر مستحب ہے اور گھر کے حالات بہت پیچیدہ ہیں۔ ایسی حالت میں سلمیٰ کے شوہر کو چاہئے کہ گھر کے حالات کو پہلے درست کرے، جب گھر کے لوگوں میں میل محبت ہو جائے اور اطمینان ہو جائے اس کے بعد جماعت میں جاسکتا ہے۔ صورت مذکورہ میں سلمیٰ کا مشورہ مناسب اور شریعت کے مطابق ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند