عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ
سوال نمبر: 11097
کیا عام لوگوں کا مسائل پر بحث کرنا جائز ہے؟ ایک صاحب اکثر لوگوں سے مختلف مسئلوں پر بحث کرتے ہیں جیسے رفع یدین، بیس رکعت تراویح وغیرہ جس کی وجہ سے کچھ نمازی ناراض ہوکر دوسری مسجدوں میں جانا شروع ہوگئے ہیں ۔تو کسی دوسرے آدمی نے بتایا کہ عام لوگوں کا مسائل پر بحث کرنا ٹھیک اور جائز نہیں، بلکہ فضائل پر بات کرنی چاہیے۔
کیا عام لوگوں کا مسائل پر بحث کرنا جائز ہے؟ ایک صاحب اکثر لوگوں سے مختلف مسئلوں پر بحث کرتے ہیں جیسے رفع یدین، بیس رکعت تراویح وغیرہ جس کی وجہ سے کچھ نمازی ناراض ہوکر دوسری مسجدوں میں جانا شروع ہوگئے ہیں ۔تو کسی دوسرے آدمی نے بتایا کہ عام لوگوں کا مسائل پر بحث کرنا ٹھیک اور جائز نہیں، بلکہ فضائل پر بات کرنی چاہیے۔
جواب نمبر: 11097
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 356=76/ھ
مسلمانوں کو شکوک وشبہات میں مبتلا ہونے سے بچانا واجب ہے، اور عامی لوگوں کے ان جیسے مسائل پر بحث کرنے سے عامہٴ مسلمین کے دلوں میں شکوک شبہات پیدا ہوتے ہیں اس لیے عامی آدمی کا ان مسائل پر بحث کرنا جائز نہیں کیونکہ وہ مسائل کی حدود سے واقف نہیں ہوتا، اس لیے اس کے بیان سے فتنہ کا اندیشہ ہوتا ہے اور فضائل کے بیان کرنے میں عامةً ایسا نہیں ہوتا، عام لوگوں میں سے بھی فضائل کوئی شخص بیان کرے تو فتنہ عموماً نہیں ہوتا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند