عنوان: تبلیغ لغوی و شرعی کا فرق
سوال: قابلِ احترام علماء کرام۔ ایک صاحب کا فرمانا ہے کہ جیسے لفظِ جہاد کا ایک لغوی اور ایک شرعی معنی ہے، ایسے ہی لفظِ تبلیغ کا بھی ایک معنی لغوی ہے اور ایک شرعی۔ چنانچہ وہ کہتے ہیں کہ کسی شخص کو بھی کسی طریقہ سے دین کی کوئی معمولی سی بات بھی بتا دینا لغوی اعتبار سے تبلیغ ہے اور بلغوا عنی ولو آیة پر عمل ہے۔ لیکن ساتھ ہی اُن کا کہنا ہے کہ شرعی معنی میں تبلیغ تب ہوتی ہے جب مبلغ دین اس طرح پہنچا دے جس کے بعد وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح یہ پوچھ سکے کہ ألا ھل بلغت۔
دریافت طلب امر یہ ہے کہ آیا ان صاحب کی یہ بات درست ہے؟ اور اگر ہاں تو شرعی تبلیغ کا حکم کیسے پورا کیا جائے؟ جزاکم اللہ خیرا۔
جواب نمبر: 17731901-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 669-633/M=08/1441
تبلیغ کے لغوی معنی پہونچانا ہے اور شرعی معنی میں اللہ کے احکام کو بندوں تک پہنچانے کا نام تبلیغ ہے، اس میں مذکورہ قید کی صراحت ہماری نظر سے نہیں گذری ہاں تبلیغ دین کا جو طریقہ ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہٴ تبلیغ سے جس درجہ مشابہ ہوگا اس میں تبلیغ کا مفہوم اسی درجہ تام ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند