عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ
سوال نمبر: 607609
تبلیغی جماعت کے افراد کی بعض قابل اشکال باتیں اور ان کا جواب
سوال : محترم مفتی صاحب، ہمارے ہاں، آسٹریلیا میں تبلیغی جماعت کے ایک صاحب نے درج ذیل باتیں فرمائی ہیں۔ ان میں سے کچھ ایسی ہیں جو بار بار فرماتے ہیں۔ براہ کرم راہنمائی فرما دیں۔ 1۔ قرآن میں جاہد یجاہد کے الفاظ جہاں کہیں بھی آئے ہیں ان سے مراد مجاہدہ ہے (جو کہ تبلیغ میں بھی ہے ) اور قتال کے لئے الگ لفظ آیا ہے ۔ (جاہد یجاہد اور اس کے مشتقات نہیں) 2۔ اللہ تعالی کا قرآن میں ارشاد ہے : (وَالَّذِینَ آمَنُوا وَلَمْ یُہَاجِرُوا مَا لَکُم مِّن وَلَایَتِہِم مِّن شَیْءٍ حَتَّیٰ یُہَاجِرُوا) (8:72) اور بہت سے مسلمان ایسے ہیں جنہوں نے ہجرت نہیں کی۔ 3۔ ہمارے بہت سے ساتھی عالمی شوری سے منسلک ہیں۔ ایک دفعہ اجتماع کے آخر میں جو ہدایات والا بیان ہوتا ہے اس میں جو فرمایا وہ کم و بیش کچھ یوں تھا: عربی کی کہاوت ہے : من لم تجانس لا تجالس لہذا دوسرے لوگوں (امارت والوں) سے مختصر سلام دعاء سے زیادہ نہیں ملنا۔ 4۔ ایک دفعہ مشورے میں کہا: مجھے سمجھ نہیں آتی کہ ہمارے ساتھی تصوف میں کیوں جا رہے ہیں۔ یہ تو ایسا ہے جیسے postgraduate کر نے کے بعد primary کی کتاب اٹھانا۔ اوپر جو لکھا ہے یہ انکی باتوں کا مفہوم ہے انہوں نے انگلش میں بولا تھا۔ ایک صاحب نے ایک دفعہ بیان میں فرمایا کہ اگر بیوی امید سے ہو تو یہ مرد کے لئے کوئی قابل قبول عذر نہیں کہ وہ اس بہانے سے جماعت میں نہ جائے ۔ براہ مہربانی رہنمائی فرما دیں کہ: کیا یہ باتیں درست ہیں یا نہیں اور اگر کوئی بات درست نہ ہو تو ہمیں کیا کرنا چاہیے کہ وہ غلط بات نہ پھیلے ؟
جواب نمبر: 607609
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 429-331/D=04/1443
اس طرح کے سوالات و اشکالات کے مناسب جوابات حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم نے فتاوی عثمانی (دعوت و تبلیغ سے متعلق مسائل کا بیان) ص: 265 تا ص: 276، جلد اول میں تحریر فرمائے ہیں، اس کا مطالعہ فرمالیں،امید ہے کہ حقیقت واضح ہوکر تشفی حاصل ہوجائے گی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند