عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ
سوال نمبر: 11405
امت کے اندر سے ہی کسی امت یا جماعت پر اسلام کی تبلیغ کرنا ضروری ہے۔ مجھے یہ معلوم ہے کہ جو کہ بھی بغیر کلمہ پڑھے ہوئے مرے گا تو وہ کافر مرے گا اور جنت میں نہیں جائے گا۔میرا سوال یہ ہے کہ اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جس تک یہ دعوت نہیں پہنچائی گئی ہے یا جوکسی وجہ سے اب بھی اس دعوت سے ناواقف ہے مثلاً کوئی کسی افریقی جنگل میں رہتا ہے جس سے بات چیت کرنے کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔ دوسرے لفظوں میں کیا وہ شخص جس تک ہم اسلام کی دعوت پہنچانے میں ناکام ہوگئے ہیں اورجو کہ اسلام سے جاہل ہے کیا وہ جہنمی ہوگا؟
امت کے اندر سے ہی کسی امت یا جماعت پر اسلام کی تبلیغ کرنا ضروری ہے۔ مجھے یہ معلوم ہے کہ جو کہ بھی بغیر کلمہ پڑھے ہوئے مرے گا تو وہ کافر مرے گا اور جنت میں نہیں جائے گا۔میرا سوال یہ ہے کہ اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جس تک یہ دعوت نہیں پہنچائی گئی ہے یا جوکسی وجہ سے اب بھی اس دعوت سے ناواقف ہے مثلاً کوئی کسی افریقی جنگل میں رہتا ہے جس سے بات چیت کرنے کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔ دوسرے لفظوں میں کیا وہ شخص جس تک ہم اسلام کی دعوت پہنچانے میں ناکام ہوگئے ہیں اورجو کہ اسلام سے جاہل ہے کیا وہ جہنمی ہوگا؟
جواب نمبر: 11405
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 655=655/م
ہرعاقل آدمی اپنی عقل وفہم کے ذریعہ کائنات کی حقیقت اور نشانیوں میں غور کرکے اللہ معرفت حاصل کرسکتا ہے اور اس کی وحدانیت پر ایمان لاسکتا ہے، بنا بریں اسلام کی دعوت سے جہالت عذر شمار نہیں ہوگا اور دخول جنت کے لیے ایمان شرط ہے۔ إن العقل قد یستقل في إدراک بعض أحکامہ تعالیٰ، فأوجب الإیمان وحرّم الکفر وکل ما لا یلیق بجنابہ تعالیٰ حتی علی الصّبيّ العاقل وروي عن أبي حنیفة: لا عذر لأحد في الجھل بخالقہ لما یری من الدلائل․ (مسلم الثبوت: ۱۶)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند