معاشرت >> لباس و وضع قطع
سوال نمبر: 36884
جواب نمبر: 36884
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(م): 395=395-3/1433 آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم سے جبہ کا پہننا ثابت ہے، عن المغیرة بن شعبة أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم لبس جبة رومیة ضیقة الکمین․ متفق علیہ۔ (مشکاة شریف: ۳۷۳، کتاب اللباس الفصل الأول) اورجبہ اس لمبے چوڑے کرتے کو کہتے ہیں جو آگے سے کھلا ہو اور پنڈلی کے مابین تک ہو۔ الجبة: ثوب سابغ واسع الکمین مشقوق المقدم․․․ موصل ما بین الساق والفخذ (المعجم الوسیط: ۱۰۴) اورملا علی القاری نے مذکورہ بالا حدیث کی تشریح میں ایک روایت نقل کی ہے کہ آپ علیہ الصلاة والسلام کو ایک صحابی وضو کرارہے تھے، جب ہاھ دھلنے کی باری آئی تو ہاتھ آسینل تنگ ہونے کے سبب نیچے سے نکالا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا (جبہ) چاک نہ تھا۔ بلکہ پورا گول، ملا ہوا تھا۔ لہٰذا سعودی عرب کے جبے کو اقرب الی السنہ نہ کہنا محض افواہ ہے اور اس کو یورپ وغیرہ کے جبے سے تشبیہ دینا غلط ہے۔ وقال علي القاري․․․ ضیقة الکمین عن المغیرة قال: کنت مع النبي صلی اللہ علیہ وسلم في سفر فأفرغت علیہ الإداوة فغسل ویدیہ وعلیہ جبة شامیة من صوف فلم یستطع أن یخرج ذراعیہ منہا حتی أخرجہا من أسفل الجبة․ (مرقات: ۸/۲۳۵، کتاب اللباس الفصل الأول، ط: امدادیة ملتان، پاکستان)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند