• معاشرت >> لباس و وضع قطع

    سوال نمبر: 11226

    عنوان:

    حدیث ہے کہ [و شخص ازراہ تکبر اپنی ازار کو نیچے لٹکاتا ہے تو روز قیامت اللہ اس پر نظر نہیں ڈالیں گے] سوال یہ ہے کہ جس کے دل میں تکبر کا شائبہ تک نہ ہو اور اس کی ازار زمین سے اونچی ہو (زمین پر نہ لٹکتی ہو) لیکن ٹخنے سے نیچے ہو تو کیا اس کے لیے یہ جائز ہے، کیوں کہ اس نے تکبر کے طور پر تو اس کو نیچے نہیں کیا؟ اسلام سے پہلے عرب میں تو ازراہ تکبر کپڑا زمین پر لگتا تھا جس پر یہ حدیث وارد ہوئی۔ نماز کے دوران تو ہم اپنی شلوار ٹخنے سے تھوڑی اوپر کرلیتے ہیں۔

    سوال:

    حدیث ہے کہ [و شخص ازراہ تکبر اپنی ازار کو نیچے لٹکاتا ہے تو روز قیامت اللہ اس پر نظر نہیں ڈالیں گے] سوال یہ ہے کہ جس کے دل میں تکبر کا شائبہ تک نہ ہو اور اس کی ازار زمین سے اونچی ہو (زمین پر نہ لٹکتی ہو) لیکن ٹخنے سے نیچے ہو تو کیا اس کے لیے یہ جائز ہے، کیوں کہ اس نے تکبر کے طور پر تو اس کو نیچے نہیں کیا؟ اسلام سے پہلے عرب میں تو ازراہ تکبر کپڑا زمین پر لگتا تھا جس پر یہ حدیث وارد ہوئی۔ نماز کے دوران تو ہم اپنی شلوار ٹخنے سے تھوڑی اوپر کرلیتے ہیں۔

    جواب نمبر: 11226

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 339=339/م

     

    حدیث میں وعید اگرچہ مطلق نہیں ہے بلکہ اس شخص کے لیے ہے جو از راہِ تکبر اپنا پاجامہ یا تہبند ٹخنوں سے نیچے رکھتا ہو، لیکن یہاں یہ فرق سمجھ لینا چاہیے کہ ایک ہے بلاقصد و ارادہ چادر یا پاجامہ کا ٹخنوں سے ڈھلک جانا، اس کا منشا تو تکبر نہیں ہے، اس لیے یہ وعید کے ذیل میں داخل نہیں اورایک ہے اپنے قصد و اختیار ارو ارادے سے ایسا کرنا، اس کا منشا تکبر ہے، اور وجہ اس کی یہ ہے کہ جو لوگ شلوار، پاجامہ وغیرہ ٹخنوں سے نیچے پہننے کے عادی ہیں وہ اس فعل کو موجب افتخار سمجھتے ہیں اور ٹخنوں سے اونچا رکھنے میں خفت اور سبکی محسوس کرتے ہیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت (نصف ساق تک پہننے) کو حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں، اب فرمایا جائے کہ اس کا منشا تکبر کے سوا کیا ہے، پس بالقصد ٹخنوں سے نیچے ازار یا شلوار وغیرہ پہننا حرام و ناجائز ہے اس سے احتراز لازم ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند