• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 63813

    عنوان: كیا دودھ کم دینے کی بنا پر جانور واپس كیا جاسكتا ہے؟

    سوال: ایک آدمی نے بکری یا اونٹنی کے تھنوں میں دودھ روک کر اس کو بیچ دیا بعد میں خریدار کو دودھ دوہنے کے بعد اس دھوکے کا پتہ چلا کہ اصل میں جانور اتنا دودھ نہیں دیتا جتنا پہلی بار دیا تھا تو اب اس خریدار کے پاس کیا اختیار ہے وہ اس جانور کو واپس کر سکتا ہے ؟

    جواب نمبر: 63813

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 459-000/Sn=5/1437 صورت مسئولہ میں جانور کے دودھ کم دینے کی بنا پر خریدار کو جانور واپس کرنے کا اختیار نہیں ہے، ہاں بازار میں اتنے کم دودھ والے جانور کی قیمت جتنی بنتی ہے اسے چھوڑکر جو زائد قیمت دے رکھی ہے، اسے واپس لے سکتا ہے․․․ بخلاف الشاة المصراة فلا یردہا مع بعضہا أو صاع تمر بل یرجع بالنقصان علی المختار ”شروح المجمع“ والحاصل کما في ”الحقائق“ أنہ إذا اشتراہا فحلبہا فوجدہا قلیلة اللبن لیس لہ أن یردہا عندنا․․․ وہل یرجع بالنقصان عندنا؟ فعلی روایة ”الأسرار“ لا وعلی وعلی روایة ”الطحاوي“ نعم قال في ”شرح المجمع“ وہو المختار مع رد المحتار: ۷/ ۱۶۳، ۱۶۴ اشرفیہ) ومن اشتری ناقة مصراة وہي اللتي شدّ البائع ضرعہا حتی اجتمع اللبن فیہ فصار ضرعہا کالصراة وہي الحوض فلیس لہ أن یردہ، والتصریة لیست بعیب عندنا (الفتاوی الہندیة: ۳/ ۷۳، ط: زکریا) قولہ ”وإلا ردّہا ومعہا صاع من تمر“ أخذ بظاہر الحدیث ا لأئمة الثلاثة وأبویوسف والجمہور ․․․ وخالفہم أبو حنیفة ومحمد -رحمہما اللہ تعالی- فقالا: التصریة لیس بعیب یجوز الرد، وإنما یجوز للمشتري أن یرجع بنقصان قیمة المبیع ولا خیار لہ في الرد․․․․ وأمّا الحنفیة فلا ترد عندہم الشاة بعیب بعد الحلب لحدوث زیادة منفصلة متولدة، وہي تمنع الرد عندہم کما اسلفنا، وإنما یرجع بنقصان قیمتہ (تکملة فتح الملہم ۱/ ۲۲۱، ۲۲۷، ط اشرفیہ) نیز دیکھیں: مرقات المفاتیح ۶/ ۶۸، ط: اشرفیہ، اور نعمة المنعم: ۲/ ۲۸، ۳۰، ط: البدر دیوبند۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند