• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 18937

    عنوان:

    رقم ادا نہ ہونے کی صورت میں بیعانہ رکھ لینا کیسا ہے؟

    سوال:

    مارکیٹ میں ایک طریقہ ہے کہ جب دو پارٹیاں (بائع اور مشتری) کسی زمین، گاڑی، مکان وغیرہ کی فروخت یا خرید پر اتفاق کرلیتے ہیں تو مشتری بائع کو کچھ رقم دیتا ہے جس کو بیعانہ کہتے ہیں، جب کہ وہ بقیہ رقم ایک متعین مدت میں ادا کرنے کا وعدہ کرتا ہے۔ اب اگر مشتری پیسہ ادا نہیں کرپاتا ہے تو بائع لین دین کو کینسل کرسکتا ہے اس بیعانہ کی رقم کو اپنے پاس رکھتے ہوئے۔ اور اگر بیعانہکے بعد بائع اپنی پراپرٹی کو فروخت کرنے سے منع کرتا ہے تو اس کو دو گنا رقم ادا کرنی ہوتی ہے۔ برائے کرم رہنمائی فرماویں، کہ کیا اس طرح کا لین دین حلال ہے یا حرام ہے؟ اور اگر یہ حلال نہیں ہے تو اس لین دین کے بارے میں کیا حکم ہے جو کہ ہم پہلے کرچکے ہیں؟

    جواب نمبر: 18937

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل): 130=141-2/1431

     

    اگر مدت مدت میں مشتری رقم ادا نہ کرے تو بائع کے لیے بیعانہ کی رقم اپنے پاس رکھ لینا جائز نہیں، حدیث شریف میں اس کی ممانعت آئی ہے: [نہی عن بیع العربان] قال الزرقاني في شرح ھذا الحدیث ہو باطل عند الفقہاء لما فیہ من الشرط والغرر وأکل أموال الناس بالباطل (إعلاء السنن: ۱۴/۱۶۶) اس طرح پراپرٹی فروخت نہ کرنے کی صورت میں مشتری کے لیے دوگنی رقم لینا جائز نہیں۔

    (۲) جو لین دین آپ پہلے کرچکے ہیں، اس کا حکم یہ ہے کہ آپ نے اس طرح جتنی رقم لی ہے اس کو اصل مالک تک پہنچادیں اور اگر وفات ہوچکی ہو تو اس کے ورثاء تک وہ رقم پہنچادیں اور جتنی رقم مذکورہ بالا طریقہ پر آپ نے دوسروں کو دی ہے، آپ اتنی رقم اس سے لے سکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند