• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 606705

    عنوان:

    گاڑی قید سے نکلوانے پر کمیشن لینا

    سوال:

    کچھ لوگ بھینس منڈی میں آڈٹ کا کاروبار کرتے ہیں لوگوں کے جانوروں کی بیع و شراء کراتے ہیں اس میں چونکہ آجکل سرکاری لوگ پکڑا دھکڑی زیادہ کررہے ہیں تو یہ آڈت کے لوگ خریدنے والوں سے یا جو ان کے پاس جانور لاتے ہیں ان سے ایک ہزار روپے الگ سے لیتے ہیں اس ایک ہزار کے بدلے ان کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ راستے میں کوئی پکڑ نہیں ہوگی اگر پکڑ ہوئی تو جو بھی پیسہ لگے گا وہ یہ آڈت والے خود دیں گے یہ لوگ اپنے طریقے سے کم و بیش پولیس والوں کو پیسہ دیتے ہیں جس کی وجہ سے جانور لدی گاڑی بآسانی اپنے ٹھکانے پہنچ جاتی ہے تو اس طرح کرنا درست ہے یا نہیں ؟

    ۲)ایک آڈتی پولیس کی خاطر داری کرتا ہے جس کی وجہ سے اسکی اچھی پکڑ بن گئی اب کوئی راستے میں گاڑی پکڑی گئی گاڑی مالک نے اس آڈتی کو فون کیا کہ گاڑی نکلوادو اس آڈتی نے پانچ سو روپے مانگے اور پولیس کو فون کرکے گاڑی نکلوادی پولیس کو پانچ سو میں سے دو سو دئیے یا نہیں بھی دئے تو کیا یہ پیسہ لینا درست ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 606705

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:237-194/N=4/1443

     (۱): بھینس منڈی میں جو لوگ آڑھت کا کاروبار کرتے ہیں، اگر وہ جانور بیچنے یا خریدنے والوں سے فی جانور ہزار روپے صرف اس ذمے داری کے عوض لیتے ہیں کہ جانور لانے لیجانے میں پولس کے ہاتھ گاڑی پھنس جانے کی صورت میں وہ گاڑی چھڑائیں گے تو یہ لین دین جائز نہیں، یہ ایک طرح کا بیمہ ہے، اور بیمہ اسلام میں حرام ہے؛ کیوں کہ وہ سود اور قمار (جوے) کا مجموعہ ہوتا ہے۔

    (۲): پولس والے اگر ناحق طور پر گاڑی پکڑ لیں تو آڑھتی کا فون کرکے گاڑی چھوڑوانا سفارش کے درجے میں ہے ؛ لہٰذا پولس والوں کو جتنادینا ضروری ہو، صرف اتنا لینا جائز ہے،باقی آڑھتی کا فون اور سفارش کے عوض اپنے لیے کوئی معاوضہ لینا درست نہیں، اسی طرح اگر پولس والے صرف فون اور سفارش پر بلا عوض گاڑی چھوڑدیں تو آڑھتی کا کچھ بھی لینا جائزنہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند