• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 48949

    عنوان: زید کے لیے حرام مال سے دکان کا فرنیچر بنوانا اور دکان کا کرایہ حرام مال سے ادا کرنا دونوں امر ناجائز ہیں،

    سوال: زید ایک تاجر ہے ، اس نے ایک دکان کرایہ پر لی ہے جس میں فرنیچر مال حرام سے خرید بنایا ہے اور دکان کے مالک کو کرایہ کی رقم بھی حرام مال سے ادا کررہا ہے ، لیکن تجارت کا جو سامان دکان میں ہے وہ حلال مال سے خریدا ہوا ہے اور اس مال کو زید حلال طریقے سے بیچتاہے تو اب سوال یہ ہے کہ اس مال کے بیچنے پر جو منافع حاصل ہوگا کیا وہ زید کے لیے حلال ہے یا حرام ؟کیوں کہ تجارت کے لیے جو دکان استعمال ہورہی ہے اس کا کرایہ تو حرام مال سے ادا ہورہا ہے اور اس میں فرنیچر بھی حرام مال سے بنا ہے۔ براہ کرم، جواب دیں۔

    جواب نمبر: 48949

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1386-1076/D=12/1434-U زید کے لیے حرام مال سے دکان کا فرنیچر بنوانا اور دکان کا کرایہ حرام مال سے ادا کرنا دونوں امر ناجائز ہیں، حرام مال کا حکم یہ ہے کہ اسے مالک تک پہنچانا واجب ہوتا ہے اور اگر یہ ممکن نہ ہو تو صدقہ کرنا واجب ہوتا ہے، خود اس سے انتفاع حاصل کرنا جائز نہیں، ایسی صورت میں دکان کا سامان فروخت کرکے نفع کمانا بھی کراہت سے خالی نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند