معاملات >> بیع و تجارت
سوال نمبر: 160288
جواب نمبر: 160288
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:789-737/M=7/1439
(۱،۲) صورت مسئولہ میں اگر عمرو بھی اپنا سرمایہ مذکورہ کاروبار میں لگانا چاہتا ہے اور زید اس کے لیے راضی ہے تو اسے چاہیے کہ پہلے معاملے ”عقد مضاربہ“ کا حساب وکتاب صاف کرکے معاملہ ختم کرلے اور پھر از سر نو مشارکہ کا معاملہ کیا جائے، جب عقد مضاربہ ختم ہوجائے گا اور دوسرے معاملے میں دونوں کی حصہ داری ہوگی تو اب یہ معاملہ مشارکہ بن جائے گا اوراس میں منافع کی تقسیم آپس کی رضامندی سے جس تناسب سے چاہیں طے کرسکتے ہیں، البتہ نفع فیصدی کے اعتبار سے طے ہونا چاہیے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند