• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 160288

    عنوان: منافع کی تقسیم کس طرح ہوگی؟

    سوال: سوال: زیداورعمروکی مضاربت ہے زیدرب المال ہے اورعمرومضارب اورعمروزیدکے راس المال 1000000 دس لاکھ سے کاروبارچلارہاہے اورمنافع آدھاآدھاہے 2سال کے بعدعمرومضارب اپنے 250000ڈھائی لاکھ کاروبارمیں ڈالتاہے اورزیدرب المال کے 250000ڈھائی لاکھ واپس کردیتاہے ۔ 01-کیاعمرومضارب کااس طرح اپناسرمایہ کاروبارمیں ڈالناجائزہے ؟ 02-یہ عقد اب عقدِمضاربہ ہے یامشارکہ بن گیا؟یعنی منافع کی تقسیم کس طرح ہوگی؟

    جواب نمبر: 160288

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:789-737/M=7/1439

    (۱،۲) صورت مسئولہ میں اگر عمرو بھی اپنا سرمایہ مذکورہ کاروبار میں لگانا چاہتا ہے اور زید اس کے لیے راضی ہے تو اسے چاہیے کہ پہلے معاملے ”عقد مضاربہ“ کا حساب وکتاب صاف کرکے معاملہ ختم کرلے اور پھر از سر نو مشارکہ کا معاملہ کیا جائے، جب عقد مضاربہ ختم ہوجائے گا اور دوسرے معاملے میں دونوں کی حصہ داری ہوگی تو اب یہ معاملہ مشارکہ بن جائے گا اوراس میں منافع کی تقسیم آپس کی رضامندی سے جس تناسب سے چاہیں طے کرسکتے ہیں، البتہ نفع فیصدی کے اعتبار سے طے ہونا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند