معاملات >> بیع و تجارت
سوال نمبر: 10572
اگر کسی نے کسی بینک سے پرسنل لون لیا (بینک کہتا ہے کہ یہ شریعت سے ہم آہنگ ہے) اگر چہ وہ لوگ اصل رقم پر ایک متعین فیصد فیس یا کمیشن کاٹتے ہیں۔ مثلاً دس ہزاروپیہ اصل رقم ہے اور کمیشن یا سود کی فیس ایک ہزار ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ اگر فیس یا کمیشن سود تصور کیا جائے گا تو توبہ کرنے کا اچھا طریقہ کیا ہے؟
اگر کسی نے کسی بینک سے پرسنل لون لیا (بینک کہتا ہے کہ یہ شریعت سے ہم آہنگ ہے) اگر چہ وہ لوگ اصل رقم پر ایک متعین فیصد فیس یا کمیشن کاٹتے ہیں۔ مثلاً دس ہزاروپیہ اصل رقم ہے اور کمیشن یا سود کی فیس ایک ہزار ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ اگر فیس یا کمیشن سود تصور کیا جائے گا تو توبہ کرنے کا اچھا طریقہ کیا ہے؟
جواب نمبر: 10572
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 248=57/ل
جی ہاں! یہ سود ہے، اگر کسی نے لے لیا ہو تو اس کو چاہیے کہ جلد ازجلد اس کی ادائیگی کی فکر کرے، اور اللہ سے صدق دل سے توبہ واستغفار کرے اور آئندہ سودی قرض لینے سے بالکلیہ احتراز کرے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند