• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 4018

    عنوان:

    میں نے  2003 میں چار رہائشی پلاٹ خریدے تھے۔ (40000/ پر مالا کے حساب سے)اس وقت یہ اراد ہ تھاکہ تین یا چار سال کے بعدجب ان پلاٹوں کی قیمت پر مالا ۲۰۰۰۰۰/ روپے ہوجائے گی تو میں ان کو بیچ دوں گا۔اس وقت اس کا ریٹ ۷۰۰۰۰/ پر مالا ہے۔ (۲) کیا پروپرٹی میں اس طرح کا انوسٹمنٹ حلا ل ہے یا حرام ؟کیایہ پلاٹ کی ذخیرہ اندوزی کے زمرے میں تو نہیں آتاہے۔ (زیادہ پلاٹ حاصل کرنا اور دوسروں کے لیے قلت پیدا کرنا)یہ بھی واضح رہے کہ مارکیٹ میں دوسرے پلاٹ فروخت کے لیے موجو د ہیں۔ (۳) اگر کوئی میرے پاس پلاٹ خرید نے کے لیے آتاہے اور میں یہ سوچ کربیچنے سے انکار کردیتاہوں کہ آئندہ اس کی قیمت بڑھے گی (بجلی ، گیس، روڈ، گھروں کی تعمیر یا مارکیٹ میں تیزی آنے کی وجہ سے)تو کیا ایسا کرنا درست ہوگا؟

    سوال:

    میں نے  2003 میں چار رہائشی پلاٹ خریدے تھے۔ (40000/ پر مالا کے حساب سے)اس وقت یہ اراد ہ تھاکہ تین یا چار سال کے بعدجب ان پلاٹوں کی قیمت پر مالا ۲۰۰۰۰۰/ روپے ہوجائے گی تو میں ان کو بیچ دوں گا۔اس وقت اس کا ریٹ ۷۰۰۰۰/ پر مالا ہے۔ (۲) کیا پروپرٹی میں اس طرح کا انوسٹمنٹ حلا ل ہے یا حرام ؟کیایہ پلاٹ کی ذخیرہ اندوزی کے زمرے میں تو نہیں آتاہے۔ (زیادہ پلاٹ حاصل کرنا اور دوسروں کے لیے قلت پیدا کرنا)یہ بھی واضح رہے کہ مارکیٹ میں دوسرے پلاٹ فروخت کے لیے موجو د ہیں۔ (۳) اگر کوئی میرے پاس پلاٹ خرید نے کے لیے آتاہے اور میں یہ سوچ کربیچنے سے انکار کردیتاہوں کہ آئندہ اس کی قیمت بڑھے گی (بجلی ، گیس، روڈ، گھروں کی تعمیر یا مارکیٹ میں تیزی آنے کی وجہ سے)تو کیا ایسا کرنا درست ہوگا؟

    جواب نمبر: 4018

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 452/ ل= 410/ ل

     

    (۱) (۲) احتکار (ذخیرہ اندوزی) کی ممانعت صرف انسانوں کے کھانے وغیرہ کی چیزوں کے ساتھ خاص ہے اور وہ بھی اس صورت میں ہے جب کہ اس سے وہاں والوں کو پریشانی لاحق ہو وکرہ احتکار قوت البشر. في بلدٍ یضر بأھلہ (الدر المختار مع الشامي: ج۹ ص۵۷۱ ط زکریا دیوبند) پلاٹ کی خریداری اس نیت سے کرنا کہ قیمت بڑھنے پر فروخت کریں گے احتکار کے زمرے میں نہیں آتا، بالخصوص جب کہ مارکیٹ میں دوسرے پلاٹ برائے فروخت موجود ہوں۔

    (۳) جی ہاں! درست ہے، آدمی اپنے مال کا مالک ہے جب چاہے اسے فروخت کرے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند