• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 604078

    عنوان:

    كھرا كھوٹا ہونا ہونے كی وجہ سے كمی بیشی كرنا؟

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں ایک شخص سعودی عرب گیا اور اس نے وہاں کسی دوکان سے ہندوستانی سونے (Gold) کے بدلے میں عربی سونا (Gold) بدلا۔ واضح رہے کہ اُس کے پاس جو ہندوستانی سونا (Gold) تھا وہ 70 فی صد کھرا(Pure) تھا اور سعودی عرب سے جو سونا (Gold) لے کر آیا تھا وہ 100 فیصد کھرا (Pure) ہے ۔ اب اِس صورت میں سعودی عرب سے اُس کے پاس جو زائد سونا (Gold) آیا، وہ شخص اُس زائد سونے (Gold) کا کیا کرے ؟ (یہ بھی واضح رہے کہ اس شخص کو یہ بات ہندوستان میں آکر معلوم پڑی کہ اُس کا سونا (Gold) 70 فی صد کھرا (Pure) تھا اور سعودی عرب سے جو سونا (Gold) لے کر آیا ہے وہ 100 فی صد کھرا(Pure) ہے )

    جواب نمبر: 604078

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 644-115T/M=10/1442

     کھرا اور کھوٹا ہونا محض وصف ہے، اِس کی وجہ سے بیع صرف میں اتحاد جنس ہو تو کمی زیادتی جائز نہیں ہوتی۔ صورت مسئولہ میں آپ نے ہندوستانی سونے کے بدلے جو عربی سونا بدل کرلیا، اگر دونوں کا وزن برابر تھا ور دست بدست معاملہ ہوا تھا تو معاملہ جائز اور درست ہوا، اس صورت میں کچھ کرنے کی ضرورت نہیں، وہ سعودی سونا آپ کے لئے حلال ہے۔ اور اگر صورت واقعیہ کچھ اور ہے تو پوری صورت حال صحیح اور واضح طور پر لکھ کر سوال کیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند