معاملات >> بیع و تجارت
سوال نمبر: 600889
میرا سوال ایک بزنس کی خریدو فروخت سے متعلق ہے، کیا شریعت ایک چلتے ہوئے کاروبار کو (بطور اثاثہ) بیچنے کی اجازت دیتی ہے؟ مثال کے طورپر ایک شخص کی میٹھائی کی دکان ہے جو کہ وہ تین سال سے چلا رہاہے، اب اس دکان کو اگر وہ بیچنا چاہئے تو دکان کی مالی حیثیت کیسے نکالی جائے گی؟ کیا ماہانہ منافع اور خیر سگالی کی بنیاد پر اس دکان کو بیچا جاسکتاہے؟ مثال ، اگر ایک میٹھائی کی دکان کا ماہانہ منافع تین سالوں سے (کم و بپش ) 50000 روپئے ہے، تو کیا ہم اس دکان کی مالی حیثیت 50000x3x12 = 1800000 نکال سکتے ہیں ؟ اگر نہیں تو درست طریقہ کیا ہوگا؟
(۲) اس طرح کسی کاربار کو بیچنے میں کن شرعی امور /احکامات کا خیال رکھنا ضروری ہوگا؟ اور دکان کی ملکیت ٹرانسفر کرنے کا کیا طریقہ ہوگا؟
(۳) کیا یہ اصول آن لائن کاروبار پر بھی لاگو ہوگا جس میں کوئی شخص اپنے ”ای کومرس“ (جیسے امیزون) کی آن لائن دکان /اکاؤنٹ کسی اور کو بیچے؟
جزاک اللہ خیرا
جواب نمبر: 600889
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:169-114/sd=3/1442
(۱)دوکان کی خرید و فروخت میں ماہانہ منافع کی قیمت لگاکر اس کو مبیع بنانا تو جائز نہیں ہے ؛ کیونکہ منافع مال نہیں ہوتے ، ان پر بیع و شرا کا معاملہ کرنا درست نہیں ہوگا؛البتہ نفس دکان کی مالیت لگانے میں دکان کی گڈول اور منافع کو پیش نظر رکھتے ہوئے دکان کی قیمت زیادہ مقرر کی جاسکتی ہے ۔
(۲) دکان کی خرید و فروخت میں شرعا ایجاب و قبول اور قبضہ (تخلیہ) کا پایا جانا شرط ہے۔
(۳)پہلے اس کی مکمل تفصیل لکھیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند