عنوان: قربانی کے ایام آنے والے ہیں، ہم قربانی کے چرم مدرسہ کے لیے اکٹھا کرتے ہیں اور لوگ ہیں دیتے ہیں۔ ہم اس چرم کو بیچتے ہیں اور اس کے پیسے طلبہ کرام پرخرچ کرتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کچھ چرم بیچتے وقت ہم مشتری پر یہ قید لگاتے ہیں کہ دس ذی الحجہ کو آپ نے ہم سے جو چرم جس قیمت پر لیا ہے اور اسی قیمت پر 11-12/ ذی الحجہ کے چرم بھی ہم سے لیں گے، کیا مشتری پریہ قید لگانا ازروئے شرع درست ہے؟
سوال: قربانی کے ایام آنے والے ہیں، ہم قربانی کے چرم مدرسہ کے لیے اکٹھا کرتے ہیں اور لوگ ہیں دیتے ہیں۔ ہم اس چرم کو بیچتے ہیں اور اس کے پیسے طلبہ کرام پرخرچ کرتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کچھ چرم بیچتے وقت ہم مشتری پر یہ قید لگاتے ہیں کہ دس ذی الحجہ کو آپ نے ہم سے جو چرم جس قیمت پر لیا ہے اور اسی قیمت پر 11-12/ ذی الحجہ کے چرم بھی ہم سے لیں گے، کیا مشتری پریہ قید لگانا ازروئے شرع درست ہے؟
جواب نمبر: 2759401-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب): 2044=1655-12/1431
مذکورہ قید لگانا درست نہیں، لیکن اگر وہ بخوشی اس پر راضی ہوجائے تو درست ہے، جس دن بازار میں جو بھاوٴ ہواسی بھاوٴ سے خریدنا اور فروخت کرنا چاہیے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند