• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 27594

    عنوان: قربانی کے ایام آنے والے ہیں، ہم قربانی کے چرم مدرسہ کے لیے اکٹھا کرتے ہیں اور لوگ ہیں دیتے ہیں۔ ہم اس چرم کو بیچتے ہیں اور اس کے پیسے طلبہ کرام پرخرچ کرتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کچھ چرم بیچتے وقت ہم مشتری پر یہ قید لگاتے ہیں کہ دس ذی الحجہ کو آپ نے ہم سے جو چرم جس قیمت پر لیا ہے اور اسی قیمت پر 11-12/ ذی الحجہ کے چرم بھی ہم سے لیں گے، کیا مشتری پریہ قید لگانا ازروئے شرع درست ہے؟

    سوال: قربانی کے ایام آنے والے ہیں، ہم قربانی کے چرم مدرسہ کے لیے اکٹھا کرتے ہیں اور لوگ ہیں دیتے ہیں۔ ہم اس چرم کو بیچتے ہیں اور اس کے پیسے طلبہ کرام پرخرچ کرتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کچھ چرم بیچتے وقت ہم مشتری پر یہ قید لگاتے ہیں کہ دس ذی الحجہ کو آپ نے ہم سے جو چرم جس قیمت پر لیا ہے اور اسی قیمت پر 11-12/ ذی الحجہ کے چرم بھی ہم سے لیں گے، کیا مشتری پریہ قید لگانا ازروئے شرع درست ہے؟

    جواب نمبر: 27594

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 2044=1655-12/1431

     

    مذکورہ قید لگانا درست نہیں، لیکن اگر وہ بخوشی اس پر راضی ہوجائے تو درست ہے، جس دن بازار میں جو بھاوٴ ہواسی بھاوٴ سے خریدنا اور فروخت کرنا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند