عنوان: کچھ مسلمان پروپرٹی بروکر بزنس کررہے ہیں، وہ اپنے پیسے نہیں لگاتے ہیں بلکہ وہ صرف ثالثی ہوتے ہیں، وہ پروپرٹی کی قیمت زیادہ بتاتے ہیں اور بایع و مشتری سے دو فیصد لیتے ہیں۔ وہ مشتری کے متعین کردہ قیمت سے زیادہ بتاتے ہیں اور مشتری کو صرف اس کی قیمت ملتی ہے اور باقی بروکر (دلال ) رکھ لیتے ہیں۔ براہ کرم، بتائیں کہ کیا اسلام میں اس کی اجازت ہے؟
سوال: کچھ مسلمان پروپرٹی بروکر بزنس کررہے ہیں، وہ اپنے پیسے نہیں لگاتے ہیں بلکہ وہ صرف ثالثی ہوتے ہیں، وہ پروپرٹی کی قیمت زیادہ بتاتے ہیں اور بایع و مشتری سے دو فیصد لیتے ہیں۔ وہ مشتری کے متعین کردہ قیمت سے زیادہ بتاتے ہیں اور مشتری کو صرف اس کی قیمت ملتی ہے اور باقی بروکر (دلال ) رکھ لیتے ہیں۔ براہ کرم، بتائیں کہ کیا اسلام میں اس کی اجازت ہے؟
جواب نمبر: 2852531-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب): 113=105-1/1432
دلالی کی اجرت فی نفسہ جائز ہے، اور دلال کے لیے بائع ومشتری دونوں سے اجرت لینا درست ہے، لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ دلال بیع سے پہلے بائع ومشتری سے اپنی اجرت خواہ فیصد کے طور پر یا متعینہ رقم کے طور پر طے کرلے، اورمشتری کو بائع کی مقرر کردہ رقم سے زائد بتلاکر زائد رقم اپنے پاس رکھنا درست نہیں ہے، اس طرح سے حاصل ہونے والا مال مال خبیث ہے، اسے صدقہ کرنا ضروری ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند