معاملات >> بیع و تجارت
سوال نمبر: 602554
گنے کی اجرت کی ایک شکل کا حکم
جواب نمبر: 602554
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:490-523/L=8/1442
مذکورہ بالا صورت میں ایکھ کٹوانے کی صورت میں اسی ایکھ کے "اگولا" کو مزدورکے لئے بطور اجرت طے کرنا جائز نہیں ؛کیونکہ یہ عمل سے اجرت دینا ہوا، اور احادیث میں اس کی ممانعت آئی ہے؛ البتہ اس معاملے کے جواز کی یہ صورت اختیار کی جاسکتی ہے کہ مطلقا "اگولا" کو بطور اجرت طے کرلیاجائے کہ ہم آپ کو اتنا اگولا بطوراجرت دیں گے خواہ کہیں سے دیں اب اگر آپ اسی ایکھ کے اگولا کو بطور اجرت دیدیں تو شرعا اس کی گنجائش ہوگی، مفتی صاحب نے جو مسئلہ بتایا ہے وہ صحیح اور درست ہے ۔
(مستفاد از احسن الفتاویٰ :۷/ ۲۳۱/ ط زکریا دیوبند) وتفسد ایضا اذا جعل الاجر بعض ما یخرج من عمل الاجیر کما لو دفع غزلا لاخر لینسجہ بنصفہ او استاجر بغلا لیحمل طعامہ لبعضہ او ثورا لیطحن برہ ببعض دقیقہ فان الاجارة فاسدة فی الکل لانہ استاجرہ بجزء من عملہ والاصل فی ذالک نہیہ صلی اللہ علیہ وسلم عن قفیز الطحان. والحیلة ان یفرز الاجر اولا ویسلمہ الی الاجیر (در مختار) فلو خلطہ بعد ذالک وطحن الکل ثم افرز الاجرة ورد الباقی جاز ولا یکون فی معنی قفیز الطحان لانہ لم یستاجرہ لیطحن بجزء منہ او قفیز منہ (در مختار) (شرح المجلة للمرحوم سلیم رستم باز اللبنانی:۱/ ۸۵۲/ ط دارالکتب العلمیة)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند