عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 6117
کون سی کمپنی کے شیئر پر زکاة نہیں ہے؟ (۲) ایک مکان خریدا پھر کرایہ پر دیا تو زکاة کس پر ہوگی مکان کی قیمت پر یا کرایہ پر؟
کون سی کمپنی کے شیئر پر زکاة نہیں ہے؟ (۲) ایک مکان خریدا پھر کرایہ پر دیا تو زکاة کس پر ہوگی مکان کی قیمت پر یا کرایہ پر؟
جواب نمبر: 611701-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1547=1178/ ھ
(۱) ایسی کمپنی کا ہمیں علم نہیں۔
(۲) اگر وہ کرایہ پر دینے یا رہنے سہنے کی خاطر خریدا ہے تو زکاة ایسی صورت میں کرایہ پر ہوگی، مکان کی قیمت پر نہ ہوگی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
زکات کےباب میں حوائج اصلیہ سے زائد ہونے کا کیا مطلب ہے؟
6382 مناظرزید کو ایک عربی آدمی نے دس ڈالر دئے اور ساتھ میں یہ کہا کہ یہ ڈالر کسی کو دے دواس نے یہ نہیں بتایا کہ یہ ڈالر کیسا ہے زکوة کا ہے یا فطرہ کا ہے یا اور قسم کا؟ اورزید اس کا خود مستحق ہے۔ کیا زید اس ڈالر کو اپنے مصرف میں خرچ کرسکتا ہے؟ دین و اسلام کی روشنی میں جواب مطلوب ہے۔
1891 مناظربمبئی میں یہاں لوگوں کی سودی رقم کروڑوں میں ہے، کیا ہم اسے اکٹھا کرکے اجتماعی مندرجہ ذیل مصرف پر خرچ کرسکتے ہیں؟: (الف) کوئی سلائی سینٹر یا ڈرائیونگ سینٹر بناکر اس تجارتی سینٹر میں کام پر لگوایا جائے اور اس سے حاصل کردیہ منافع کا مالک بنایا جائے، کیا یہ صورت جائز ہے؟ مثلاً ۱۰/ رشکا خریدی، اور تیں شفٹ میں تین آدمی ڈرائیونگ پر متعین کیے، اور اس وقت میں جو کمائی آئی اس میں سے مینٹینس (maintainance) نکال کر اسے دیا جائے، جو عام طور پر بمبئی میں رائج ہے، اس طرح ہاتھ گاڑی، سلائی مشین وغیرہ یا کوئی صنعتی کارخانہ ریلوے اسٹیشن پر بیت الخلاء بنوانا، استنجاء کے انتظام کے ساتھ۔ (ب) مسلم علاقوں کی صفائی، کچرا صاف کرنے والے کارکن، گاڑیاں اور نالوں کا انتظام۔ (ج) جیل میں اخلاقی تعلیم۔ (د) جھوپڑپٹی کے بچیوں کا تعلیمی نظم۔
1589 مناظرمیں
نے ایک پلاٹ لیا ہے سرمایہ کاری کے حساب سے اور آگے کچھ پتہ نہیں ہے کہ رہائش کروں
گا یا اس کو منافع ملنے پر بیچ دوں گا۔ کیا اس پر زکوة لاگو ہوگی یا نہیں؟ (۲)میں نے ایک اور پلاٹ بک کروایا ہے ماہانہ
قسطوں پر اوراس کی تین سال کی قسط ہے اور ابھی ایک سال ہوگیا ہے۔ مجھے اور باقی دو
سال رہتے ہیں، تو کیا اس پر مجھے زکوة دینی ہوگی یا نہیں؟ اگر دینی ہوگی تو جو رقم
میں ایک سال میں ادا کر چکا ہوں اس پر دینی ہوگی یا اس کی موجودہ مارکیٹ کی قیمت
جو ہو گی اس پر دینا ہوگی؟
مجھے آپ سے پروویڈنٹ فنڈ اور زکوة کے متعلق
کچھ پوچھنا ہے۔ اگر کسی شخص کے پاس زندگی میں پہلی مرتبہ مثلاً ربی الاول میں اتنے
روپئے آتے ہیں کہ جس سے وہ صاحب نصاب بن جاتا ہے لیکن اس پر پورا سال ابھی نہیں
گزرتا ہے کہ وہ سارا مال شعبان کے مہینہ میں ختم ہوجاتا ہے، لیکن وہ شخص جہاں پر
ملازمت کرتا ہے تو وہاں پر اس کی تنخواہ میں سے ایک مخصوص روپیہ پروویڈنٹ فنڈ کے
مد میں کاٹ لئے جاتے ہیں اور اس شخص کے پروویڈنٹ فنڈ میں اتنے روپئے ضرور ہیں جو
صاحب نصاب والی مقدار سے زیادہ ہیں او ران پر سال بھی گزر گیا ہے،لیکن چونکہ وہ سارے
روپئے کمپنی کی تحویل میں ہوتے ہیں اس لیے وہ شخص ان پروویڈنٹ فنڈ کے پیسوں کو
استعمال میں نہیں لا سکتا ۔ تو مجھے یہ پوچھنا ہے کہ مذکورہ صورت میں جب کہ اس شخص
کے ذاتی روپئے تو تمام شعبان میں ختم ہوچکے ہوں تو اس کو دوبارہ انتظار کرنا ہوگا
کہ اس کے پاس دوبارہ اتنے روپئے آئیں جن سے وہ صاحب نصاب بن جائے اور اس پر پورا ایک
سال گزر جائے تو پھر اس پر زکوة فرض ہوگی یا پھر چونکہ پروویڈنٹ فنڈ میں اتنے
روپئے ہیں جن کی رو سے یہ صاحب نصاب بن چکا ہے اس لیے دوبارہ اتنے روپیوں کا انتظار
نہیں کرنا ہوگا جو اسے صاحب نصاب بنا سکے اور پھر ایک سال گزرنے کے بعد وہ ان پر
زکوة ادا کرے؟