• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 8488

    عنوان:

    رمضان کے مہینہ میں سحری کے بعد اپنی بیوی سے ہم بستری کی جس کی وجہ سے ہم دونوں پر غسل واجب ہوگیا (منی خارج ہوگئی) اور ہم روزہ نہ رکھ سکے۔پھر مجھے بتایا گیا کہ قضا کے طور پر اب مجھے ساٹھ روزے رکھنے ہوں گے۔ حالانکہ مجھے بالکل بھی اس مسئلہ کا پتہ نہیں تھا کہ ایک روزہ کے بدلے میں ساٹھ روزے رکھنے ہوں گے۔ اگر مجھے اس مسئلہ کا پتہ ہوتا تو میں کبھی بھی ایسی حرکت نہ کرتا۔ لہٰذا آپ سے گزارش کی جاتی ہے کہ اس مسئلہ میں میری رہنمائی فرمائیں کہ مجھے اس روزہ کے بدلے ایک ہی روزہ رکھنا ہوگا یا پھر قضا کے طور پر پورے ساٹھ دن؟

    سوال:

    رمضان کے مہینہ میں سحری کے بعد اپنی بیوی سے ہم بستری کی جس کی وجہ سے ہم دونوں پر غسل واجب ہوگیا (منی خارج ہوگئی) اور ہم روزہ نہ رکھ سکے۔پھر مجھے بتایا گیا کہ قضا کے طور پر اب مجھے ساٹھ روزے رکھنے ہوں گے۔ حالانکہ مجھے بالکل بھی اس مسئلہ کا پتہ نہیں تھا کہ ایک روزہ کے بدلے میں ساٹھ روزے رکھنے ہوں گے۔ اگر مجھے اس مسئلہ کا پتہ ہوتا تو میں کبھی بھی ایسی حرکت نہ کرتا۔ لہٰذا آپ سے گزارش کی جاتی ہے کہ اس مسئلہ میں میری رہنمائی فرمائیں کہ مجھے اس روزہ کے بدلے ایک ہی روزہ رکھنا ہوگا یا پھر قضا کے طور پر پورے ساٹھ دن؟

    جواب نمبر: 8488

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1298=1112/ل

     

    اگر سحری کا وقت ختم ہوچکا تھا اس کے بعد آپ دونوں نے ہم بستری کی تھی تو آپ دونوں پر اس روزہ کی قضاء کے ساتھ کفارہ بھی ادا کرنا ہوگا، یعنی قضاء کے ایک روزے اور کفارہ کے مسلسل ساٹھ روزے رکھنے ہوں گے البتہ اگر عورت کو درمیان میں ماہواری آجائے تو اتنے دنوں کے روزے چھوڑکر پھر روزہ رکھنا شروع کرے۔ اور اگر سحری کا وقت باقی تھا تو کفارہ کے روزے رکھنے کی ضرورت نہیں، قضاء کا صرف ایک روزہ رکھ لینا ہی کافی ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند