• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 6208

    عنوان:

    میرے والد کی عمر 82سال ہے اور دل کے مریض ہیں۔ اس کی وجہ سے وہ رمضان میں روزہ نہیں رکھ سکے۔ نیز بچے کی پیدائش یا حیض کی وجہ سے میری ماں کے بھی روزے قضا ہیں۔ میری ماں الحمد للہ رمضان کے مہینہ میں مسلسل روزہ رکھتی ہیں، لیکن قضا روزوں کو رکھنے پر قادر نہیں ہے۔ میں اس ضمن میں تین باتیں جاننا چاہتاہوں: (۱) میرے والد صاحب کے بارے میں کیا مسئلہ ہے جوخرابی صحت اور ڈاکٹروں کے مشورہ کی وجہ سے رمضان کے روزے نہیں رکھ سکے؟کیا ان کے لیے روزوہ رکھنے کے علاوہ کوئی اورصورت ہے؟ (۲) میری ماں صرف رمضان کے روزے رکھتی ہے اور قضا ابھی باقی ہے، برائے کرم کوئی طریقہ بتائیں تاکہ میری ماں ان روزوں کو پورا کرسکے؟ (۳) اگرکوئی آدمی میرے والد کی عمر کا ہو او ر اس کے ذمہ قضا نمازیں ہوں ، تو کیا ان نمازوں کو ادا کرنے کے لیے کچھ رقم کا فدیہ ہے؟کیوں کہ میں اپنے والد کو دیکھ کرکہہ سکتا ہوں کہ وہ نماز ادا کرنے کی طاقت نہیں رکھتے ہیں۔

    سوال:

    میرے والد کی عمر 82سال ہے اور دل کے مریض ہیں۔ اس کی وجہ سے وہ رمضان میں روزہ نہیں رکھ سکے۔ نیز بچے کی پیدائش یا حیض کی وجہ سے میری ماں کے بھی روزے قضا ہیں۔ میری ماں الحمد للہ رمضان کے مہینہ میں مسلسل روزہ رکھتی ہیں، لیکن قضا روزوں کو رکھنے پر قادر نہیں ہے۔ میں اس ضمن میں تین باتیں جاننا چاہتاہوں:

    (۱) میرے والد صاحب کے بارے میں کیا مسئلہ ہے جوخرابی صحت اور ڈاکٹروں کے مشورہ کی وجہ سے رمضان کے روزے نہیں رکھ سکے؟کیا ان کے لیے روزوہ رکھنے کے علاوہ کوئی اورصورت ہے؟

    (۲) میری ماں صرف رمضان کے روزے رکھتی ہے اور قضا ابھی باقی ہے، برائے کرم کوئی طریقہ بتائیں تاکہ میری ماں ان روزوں کو پورا کرسکے؟

    (۳) اگرکوئی آدمی میرے والد کی عمر کا ہو او ر اس کے ذمہ قضا نمازیں ہوں ، تو کیا ان نمازوں کو ادا کرنے کے لیے کچھ رقم کا فدیہ ہے؟کیوں کہ میں اپنے والد کو دیکھ کرکہہ سکتا ہوں کہ وہ نماز ادا کرنے کی طاقت نہیں رکھتے ہیں۔

    جواب نمبر: 6208

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1211=1071/ ب

     

    (۱) آپ کے والد اگر ضعف اور خرابیٴ صحت کی وجہ سے روزوں کی قضا پر قدرت نہیں رکھتے تو اس مجبوری کی حالت میں شریعت کی طرف سے رخصت یہ ہے کہ ہرروزے کے عوض ایک کلو 633 گرام گندم یا اس کی بازاری قیمت بطور فدیہ محتاج و غریب کو صدقہ کردی جائے، روزہ ذمہ سے ساقط ہوجائے گا۔

    (۲) آپ کی والدہ کو اولاً کوشش کرنی چاہیے آہستہ آہستہ ناغہ کرکے روزے کی قضا کرتی رہیں، لیکن اگر اس سے ان کو بہت زیادہ پریشانی ومشقت ہوتی ہے یا خرابی صحت کا اندیشہ ہے تو پھر ان کے روزوں کے قضا کی وہی صورت ہے جو اوپر گذری۔ یعنی ہرروزے کے عوض گندم کی مقدار مذکور یا اس کی قیمت بطور فدیہ محتاج ومسکین کو صدقہ کی جائے۔

    (۳) آپ کے والد صاحب اگر ضعف و بیماری کی وجہ سے بیٹھ کر یا لیٹے لیٹے اشارے سے بھی نماز پڑھنے پر قادر نہیں، تو ان کی چھوٹی ہوئی فرض نمازوں اور وتر کا فدیہ ادا کردیا جائے، ہرنماز کا فدیہ وہی ہے جو ایک روزے کا ہے۔ البتہ اگر آپ کے والد بیٹھ کر یا لیٹ کر سرکے اشارے سے نماز کی ادائیگی پر قدرت رکھتے ہوں تو انھیں حسب طاقت بیٹھ کر یا لیٹ کر سرکے اشارے سے نماز ادا کرنا ضروری ہے، اس صورت میں فدیہ کافی نہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند