• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 5680

    عنوان:

    کیا سجدہ میں مردوں کے دونوں پیروں کے ٹخنے ایک دوسرے سے ملا کر رکھنا سنت ہے، جیسا کہ شامی اور فتاوی محمودیہ میں مذکور ہے۔ کیا سجدہ میں دونوں پیروں کو علیحدہ رکھنا سنت ہے جیسا کہ احسن الفتاوی، ج:۳، ص:۴۹ میں مذکور ہے؟ اس کا حدیث سے کیا ثبوت ہے؟

    سوال:

    کیا سجدہ میں مردوں کے دونوں پیروں کے ٹخنے ایک دوسرے سے ملا کر رکھنا سنت ہے، جیسا کہ شامی اور فتاوی محمودیہ میں مذکور ہے۔ کیا سجدہ میں دونوں پیروں کو علیحدہ رکھنا سنت ہے جیسا کہ احسن الفتاوی، ج:۳، ص:۴۹ میں مذکور ہے؟ اس کا حدیث سے کیا ثبوت ہے؟

    جواب نمبر: 5680

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 820=766/ د

     

    مذکورہ دونوں طریقے حدیث سے ثابت ہیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ایک واقعہ مروی ہے جس میں ہے ?فوجدتُہ ساجدًا راصًا بین عقبیہ? میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو سجدے میں پایا آپ کی دونوں ایڑیاں ملی ہوئی تھیں، دوسری حدیث حضرت براء سے مروی ہے، جس میں ہے کان صلی اللہ علیہ وسلم إذا رکع بسط ظھرہ وإذا سجد وجّہ أصابعہ قِبَل القبلة فتفاجّ یعني وسّع بین رجلیہ (وکلا الحدیثین صحیح أو حسن: إعلاء السنن) اس حدیث میں اس کی صراحت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں فاصلہ رکھتے تھے۔ شامی میں ٹخنوں کے ملانے کا جو قول منقول ہے، خود علامہ شامی نے اس کی تضعیف کی ہے۔ نیز صاحب سعایہ نے اس مسئلے میں سیر حاصل بحث کی ہے اور الصاقِ کعبین کے سنت ہونے کا انکار کیا ہے والقول الفیصل، أن یقال إن کان المراد بإلصاق الکعبین أن یلزق المصلي أحد کعبیہ بالآخر․․․ فلیس ھو من السنن علی الأصحّ اس قول کی تائید حدیث براء کے علاوہ اس سے بھی ہوتی ہے کہ مردوں کو بحالت سجدہ تجافی یعنی اعضاء کے اظہار اور ایک دوسرے سے علاحدہ رکھنے کا حکم دیا گیا ہے اور فقہاء اس کو مسنون قرار دیتے ہیں۔ پیروں کے درمیان فاصلہ رکھنے کا قول اس سنت کے عین مطابق ہے۔ نیز حدیث عائشہ میں ایک جزوی واقعہ کا ذکر ہے اور حدیث براء حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے عام معمول کا ذکر ہے، بنابریں پیروں کے درمیان فاصلہ رکھنے کا قول زیادہ مضبوط معلوم ہوتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند